ہم عزت لوٹنے والے ہیں
ہم خون کو بیچنے والے ہیں
جب اپنی جان پہ بن جائے
ہم مڑ کر بھاگنے والے ہیں
ہم خون آشام درندے ہیں
ہم ملک کو لوٹنے والے ہیں
ہم دھرتی بیچنے والے ہیں
ہم کھیتوں اور کھلیانوں کو
خود آگ لگانے والے ہیں
ہم خون آشام درندے ہیں
ہم قوم و وطن کے سودا گر
دلا ل چمن بھی ہم بن کر
گاہک ڈھونڈنے والے ہیں
اور دام پکڑنے والے ہیں
ہم خون آشا درندے ہیں
ہم بچے بیچ کے کھاتےہیں
ہم بیٹی سے نوٹ کماتے ہیں
ہم نامو س محمد کا ننگ ہیں
اور دین و سنت سے تنگ ہیں
ہم خون آشام درندے ہیں
ہم راہ چلتے راہگیروں سے
اور بھک منگے ، فقیروں سے
ہم سب سے رشوت کھاتے ہیں
اور دنیا خوب کماتے ہیں
ہم خون آشام درندے ہیں
ہم خون کا سودا کرتے ہیں
ہم دیت بھی دلواتے ہیں
بے بس باپ جو نا مانے
ہم اس کو بھی دھمکاتےہیں
ہم خون آشام درندے ہیں
ہم ننھی کلیاں توڑتےہیں
پھر ان کو خوب مسلتے ہیں
ہم منہ کالا کرواتے ہیں
اور ڈالر پونڈ کماتے ہیں
ہم خون آشام درندے ہیں
انصاف کسی کو دیتے ہیں
نہ بات کسی کی سنتے ہیں
جو معافی نامہ بھی دے دے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔(سیلف سینسر)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (سیلف سینسر)
ہم خون آشام درندے ہیں
ہم خون آشام درندے ہیں