دنیا بھرمیں پھیپھڑوں اور بریسٹ کینسر کے کیسز سب سے زیادہ سامنے آتے ہیں جس کے بعد آنتوں اور قولون کے کینسر کا نمبر آتا ہے، چوتھے نمبر پر مثانے اور پھر معدے کا کینسر ہے۔
اگر آپ بھی کسی کینسرکا شکار ہوگئے ہیں۔ تو جو ہوگیا اسے سوچنا چھوڑیں اور آگے کا سوچیں۔ اور آگے اب آپ نے شروع کرنی ہے کینسر سے ایک جنگ۔ اس جنگ میں اگر آپ نے خود کو صرف ڈاکٹروں کے آسرے پر چھوڑ دیا تو یہ خود سے ذیادتی ہوگی، آپ نے اب اصل مقابلہ تو اس دشمن سے خود ہی کرنا ہے۔ اس جنگ کو جیتنے میں دوا کا حصہ بیس فیصد باقی حصہ آپ کی اپنی جینے کی خواہش کا ہوتا ہے۔اور اس خواہش میں آپ ان چیزوں کو کھوجتے ہیں جو کینسر کے مرض میں فائدہ مند ہوتی ہیں۔ اس جنگ میں قدرت کی پیدا کردہ کچھ اشیا آپ کا ساتھ دیں گی،جن کے بارے میں آپ کو جاننا بہت ضروری ہے
چلیں ایسی ہی قدرت کی کچھ چیزوں کا ذکر کرتے ہیں۔
سب سے پہلے بات ہوجائے رائی کے دانوں کی۔
Mustard seeds
رائی دانے اصل میں سرسوں کے بیج ہوتے ہیں۔ماہرین کے مطابق رائی دانے میں جُز گلوکوسینولیٹ پایا جاتا ہے جو کہ رائی کو منفرد ذائقہ دیتا ہے۔یعنی اس میں کالی مرچ اور کافی کا ملا جلا ذائقہ بہت بھلا معلوم ہوتا ہے۔ یہی اس دوا کو پُر تاثیر بناتا ہے۔رائی دانے میں موجود مرکبات پورے انسانی جسم میں کینسر سے لڑائی کرتے ہیں۔ ۔یہ بالخصوص بڑی آنت میں کینسر کے خلیوں کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔۔رائی کا استعمال کینسر اور رسولیوں کے خلاف موثر ہتھیار ثابت ہوا ہے۔مریض روزانہ آدھا چھوٹا چمچا رائی کے دانے دو ٹائم کھائے۔جبکہ عام لوگ بھی رائی کا ایک چوتھائی چمچ روز کھا سکتے ہیں،تاکہ جسم میں کینسر کے خلیئے تشکیل ہی نہ پاسکیں۔۔
اور اب بات کرتے ہیں کچھ ایسے پھلوں کی جو کینسر اور رسولیوں کے سخت دشمن ہیں،اور آپ کیلئے ان سے لڑ جاتے ہیں۔۔۔سب سے اہم پھل لیموں اور کینو ہیں۔۔جب بھی ان کا موسم ہو تو انہیں خوب استعمال کریں،مریض روزانہ دو لیموں یا دو کینو لازمی کھائیں۔اسی طرح ان فروٹس کے خاندان کے باقی پھل بھی کسی سے کم نہیں۔ موسمی،مالٹا،چکوترا اور مٹھے وغیرہ بھی دل کھول کر استعمال کیے جائیں۔ان پھلوں کا مخصوص قدرتی ایسڈ اور دیگر اجزا جسم میں کینسر کو نشانہ بناتے ہیں۔۔
ایک اور دلچسپ اور اہم بات۔۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ غذاؤں کے رنگ بھی کینسر سے بچاؤ کیلئے اہم ہوتے ہیں. خاص طور پر ٹماٹر اورگاجراور دیگرلال غذاؤں سےکینسر کا خطرہ پچاس فیصد کم ہو جاتا ہے.گاجر منہ ، گلا اور پھیپھڑوں کے کینسر میں بہترین کام دکھاتی ہے۔۔مریض دن بھرمیں تھوڑی تھوڑی کرکے ایک کلو گاجریں روز کھائیں، یا ان کا رس نکال کر ایک، ایک گلاس صبح، دوپہراور رات کو پیئیں۔اسی طرح اورنج رنگ کی غذائیں پھل یا سبزیاں بھی معدے اور بچہ دانی ovary کے سرطان سے بچاتے ہیں۔ کدو اور شکرقندی وغیرہ بھی معدے کے کینسر کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔۔اسی طرح پہلے رنگ کی غذائیں بھی معدے اور غذائی نالی کے کینسر سے جنگ میں فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں،۔سبز غذائیں سبزیاں اور پھل پھیپھڑے، سینے اور مادر رحم کے کینسر کے خلاف موثر ثابت ہوتے ہیں۔
اب بات ہوجائے ، ہلدی، دارچینی، لہسن اور پیاز کی۔۔یہ تینوں جسم میں کینسر کا خطرہ کم سے کم کردیتے ہیں، لہسن میں موجود زبردست جز الیسن ایک زود اثر اینٹی آکسیڈنٹ ہوتا ہے جو کینسر سے خاص تحفظ فراہم کرتاہے۔ پیاز میں موجود پولی فینول نامی جز آنتوں کے کینسر کے خلیات کو بڑھنے سے روکتا ہے، ۔ پیاز اور لہسن پکانے کے علاوہ کچا بھی کھائیں تو فائدہ ذیادہ ہوتا ہے۔۔عام لوگ ضروراس سے فائدہ اٹھائیں جبکہ کینسر کے مریض ان تمام اشیا کا استعمال دوگنا کردیں۔۔دارچینی بھی دھو کر چبا کر کھائی جاسکتی ہے۔ ہلدی بھی کینسر کے خلیوں کو ختم کرتی ہے،اس کا جز Curcumin اینٹی آکسائیڈنٹ اور کینسر کُش اثرات کا حامل ہوتا ہے۔آدھا چمچہ ہلدی الگ سے پانی میں گھول کر یا دودھ کے ساتھ بھی لے سکتے ہیں۔ہلدی مثانے کے کینسر میں بھی خاص اثر دکھاتی ہے۔یہ تمام اشیا خواتین کو بچہ دانی کے کینسر سے بھی محفوظ رکھتی ہیں۔۔
یہ بات ذہن میں رکھیں کہ یہ تمام غزائیں جسم کے تمام حصوں کے کینسر میں اثر دکھاتی ہیں۔مثال کے طور پر السی کے بیج بریسٹ کینسر میں خاصے مفید ہیں لیکن وہ منہ ، معدہ اور ہاتھ پیر کے کینسر میں بھی فائدہ کرسکتے ہیں۔۔السی کا تیل آدھا چمچ دن میں دو بار پیئیں۔۔ یا السی کے بیج چبا کر کھائیں، یا ابال کر اس کی کوئی ڈش بنا لیں۔ کچھ بھی کریں۔جسم میں یہ خوراکیں کسی بھی شکل میں جانی چاہیئیں۔
اخروٹ اور زیتون بھی کینسر کے مرض کوجسم میں سخت مشکل میں ڈالتے ہیں۔زیتون کا پھل جسم کے تمام اعضا خصوصا منہ گلا ، معدہ اور آنتوں کے کینسر میں اکسیر مانا جاتا ہے۔۔زیتون کا تیل بھی دن میں تین ٹائم ایک چمچ پیا جائے۔ ایک اور تحقیق کے مطابق جن ممالک میں زیتون کے تیل کا زیادہ استعمال ہوتا ہے وہاں colorectal کینسر کی شرح بھی کم ہوتی ہے۔اخروٹ بھی جسم میں ان خلیوں کو مضبوط بناتا ہے جو کینسر کو روکتے ہیں،اسلئے اخروٹ خوب کھائے جائیں۔۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مچھلی کا استعمال بھی کینسر میں بہت فائدہ کرتا ہے۔یہ گلے کی نالی اور معدہ تک اعضا کو کینسر سے محفوظ بنانے میں مدد کرتا ہے۔ مچھلی میں موجود وٹامن ڈی، اومیگا تھری اور فیٹی ایسڈز جسم میں کینسر کے خلیوں کو ناکارہ بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ ہمارے جسم میں وٹامن ڈی کی مناسب سطح بھی ہمیں کینسر سے بچانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
کینسر سے بچاؤ کیلئے بہت سی اشیا سے پرہیز کرنا بھی ضروری ہے،ان اشیا میں مٹھائیاں ، پیکٹ اور ریپر میں بند کھانے کی چیزیں، جنک فوڈ، پراسس گوشت، تمام بڑے جانوروں کا گوشت اور بیکری کی چیزیں شامل ہیں۔۔۔۔
یادرکھیں یہ تمام غزائیں عام خوراک کی حیثیت رکھتی ہیں،اس لئے مریضوں کو ان کا استعمال زیادہ کرنا ہوتا ہے، یعنی یہ اشیا روزانہ کھانا ہوتی ہیں۔۔مسلسل استعمال سے ان کے اجزا جسم میں دواؤں جیسا اثر دکھانے لگتے ہیں اور جسم میں مرض سے لڑنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے۔