تربوز اللہ کی وہ نعمت ہے۔جو طاقت و توانائی کا زبردست خزانہ ہے۔ تربوز میں کینسر کو پیدا ہونے سے روکنے والا جز لائیکو پین پایا جاتا ہے۔جبکہ اس میں وٹامن اے، سی، بی 6، منرلز اور لائکوپین نہ صرف کینسر بلکہ نظام ہاضمہ اور دل کے امراض میں بھی فائدہ مند ہوتے ہیں۔تربوزتیزابیت اور اسٹریس کو ختم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔تربوزپیشاب کی روانی کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے مگر گردوں پر بوجھ نہیں ڈالتا۔ اسی طرح یہ پھل جگر کے افعال کو درست رکھتا ہے۔
اس رس دار پھل میں 90فیصدپانی اور 10فیصدفولاد، پوٹاشیم،سوڈیم ،کیلشیم،فاسفورس، نشاستہ اور روغنی اجزا شامل ہوتے ہیں۔۔تربوزمیں موجود اینٹی آکسیڈنٹ کولیسٹرول کنٹرول کرنے میں مددکرتے ہیں۔تربوز میں موجود امینوایسڈز کیلوریز جلانے میں مدد دیتے ہیں۔۔یہ بلڈ پریشر میں بھی انتہائی عمدہ کام کرتا ہے۔یہ عام کمزوری اور تھکن کو بھی دور کرتا ہے۔
اکثر لوگ لاعلمی میں تربوز کےسبز چھلکے کو پھینکنے کی بڑی غلطی کرتے ہیں۔ یہ چھلکا ایسے فوائد رکھتا ہے جن کا ہمیں معلوم نہیں۔تربوز کے چھلکے میں بھی لائیکو پین ہوتا ہے، جو جسم سےفاسد مادوں اور کینسر کو نکال باہر کرتا ہے ۔تربوز کے چھلکے میں سٹرولین ہوتا ہےیہ جسم کے مسلز مضبوط بناتا ہے، جبکہ چربی کوختم کرتا ہے۔تربوز کا چھلکا آنتوں کی حرکت کو منظم رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ بڑی آنت کے امراض سے متاثر ہونے کے خطرات کو کم کرتا ہے۔یہ چھلکا کولسٹرول اور شوگر کی سطح کو کم رکھنے میں بھی مدد کرتا ہے۔
لوگ سوال کرتے ہیں کہ تربوز کا چھلکا کھایا کیسے جائے،تو عرض یہ ہے کہ اس کو کچا کھاسکیں تو کیا ہی بات ہے۔ورنہ اس کی سبزی بھی پکائی جاتی ہے۔اس کی ریسی پیزانٹرنیٹ پر موجود ہیں۔
تربوز کے بیج بھی پروٹین سے مالا مال ہوتے ہیں۔کمزور جسم والے افراد کیلئے یہ بہت فائدہ مند ہیں۔خواتین اور بوڑھے افراد کیلئے بھی یہ کئی حوالوں سے اہم ہیں،ان بیجوں میں اہم معدنیات، فاسفورس، آئرن، پوٹاشیم، سوڈیم، کاپر، مینگینز اور زنک پائے جاتےہیں۔۔ماہرین کے مطابق تربوز کے بیجوں میں وٹامن بی بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو کہ دماغ اور خون کے لیےبھی بے حد مفید ہے ۔
ان بیجوں کو چھیل کر بھی کھایا جاسکتا ہے، اور چھلکے سمیت بھی چبا سکتے ہیں۔دونوں طریقوں سے جسم کو فائدہ پہنچ جاتا ہے۔
یاد رکھیں۔یہ غزائیں ہیں۔جو اپنے اندر فائدے رکھتی ہیں۔یعنی ان کی بدولت جسم بیماریوں سے دور رہتا ہے۔لیکن اگر آپ بیماری کا شکار ہوگئے ہیں تو ڈاکٹر کے علاج کے ساتھ ان غزاؤں کا استعمال بھی خوب بڑھا دیں، اس طرح جاری علاج میں بھی مدد ملے گی۔