الرجی بظاہر تکلیف دہ، لیکن اصل میں انسان کی مضبوط قوت مدافعت کا نتیجہ ہوتی ہے۔ ہمارا مدافعاتی نظام ہمیں نقصان دہ عناصر مثلاً وائرس اور بیکٹیریا سے بچاتا ھے۔ الرجی ان عناصر کے خلاف جسم کے مضبوط مدافعاتی رد عمل کا نام ہے۔تاہم یہ اگر بہت ذیادہ ہونے لگے تو اس کا علاج کرانا بھی ضروری ہوتا ہے۔
الرجی کھانے کی کئی چیزوں سے ہوسکتی ہیں، اس میں گائے کا دودھ ، انڈا ، ڈرائی فروٹس ، مچھلی وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ گرد و غبار ، درختوں کا پولن اور جانوروں کا ڈینڈرف بھی الرجی کی ایک بڑی وجہ ہے۔اسی طرح کچھ کیمیکل اور بعض دوائیں بھی الرجی کا سبب بن جاتی ہیں۔لیکن ضروری نہیں کہ ہر شخص کو ان تمام چیزوں ہی سے الرجی ہو۔
الرجی کی بنا پر جو تکالیف رونما ہوتی ہیں ان میں سانس لینے میں مشکل، نزلہ کھانسی ،دانے یا آبلے، خارش، ایگزیما اور سوجن شامل ہے۔
قدرت نے بہت سی غزائیں ایسی پیدا کی ہیں جن کے بارے میں ہمیں پتا ہو تو ہم اپنا علاج خود کرسکتے ہیں،ان میں لیموں ،پودینہ، تلسی ، گھیگوار وغیرہ شامل ہیں۔ان کو کھانے کی مقدار بڑھا دیں، اور ساتھ ہی جلد میں تکلیف ، خارش ، زخم یا دانے ہوں ہو تو ان کا رس بھی جلد پر لگایا جاسکتا ہے۔زیتون کا تیل لگانے سے بھی متاثرہ جلد کو بہت فائدہ ہوتا ہے ،اسی طرح ناریل کا تیل بھی اس حوالے سے بے حدفائدہ مند ہے۔۔
الرجی کی ایک سب سے عام علامت نزلہ کھانسی اور چھینکیں ہیں۔ ہرطرح کی الرجی کیلئے کھانےمیں کینو، گریپ فروٹ،ٹماٹر، پیاز، ادرک اور سرخ مرچ کا استعمال بڑھا سکتے ہیں۔الرجی کی وجہ سے اگرگلے میں معمولی سی بھی سوزش محسوس ہو ، تو سادے پانی سے بار بار غرارے شروع کردیں ، غرارے اگر نمک اور ڈسپرین کے پانی سے کریں تو اور بھی اچھا ہے۔۔ساتھ ہی بلیک ٹی کا استعمال اس میں بہت فائدہ دیتا ہے، بلیک ٹی یعنی کاوا چائے میں اگر تھوڑی سی ادرک ، لونگ ، دارچینی پیس کر ڈال دی جائے تو ایسی عمدہ دوا وجود میں آتی ہے جو گلے کی خرابی ، نزلہ اور اس طرح کی تمام الرجی کا زبردست علاج ہے۔۔یہ کاوا چائے جراثیم کش بھی ہوتی ہے اور جسم کو دوہرا فائدہ پہنچاتی ہے۔اس کاوا چائے کو عام حالات میں بھی وقتاً فوقتاً استعمال کرتے رہنا چاہیئے اور بچوں کو بھی اس کی عادت ڈالنا چاہیئے۔