ٹیریزا ہماری ہے ( شعیب واجد)

پاکستان کے سیکورٹی ادارے اپنی کارکردگی کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔کسٹمز ، اے ایس اور اے این ایف کے کارناموں کا برسوں سے عالمی سطح پر اعتراف کیا جارہا ہے۔ یہ ادارے اپنی فرض شناسی اور ایمانداری کی وجہ سے ہی نہیں ، بلکہ اپنے اخلاق اور مہمان نوازی کی وجہ سے بھی عالمگیر شہرت رکھتے ہیں۔
گزشتہ دنوں لاہور ایئر پورٹ پر وسطی یورپ کی ریاست چیک ری پبلک کی ایک حسینہ پکڑی گئی۔جس کا نام ٹیریزا تھا، اس کے قبضے سے صرف نو کلو ہیروئن برآمد ہوئی ، جس کی مالیت دس کروڑ روپے کے لگ بھگ تھی۔
ٹیریزا کی گرفتاری کے موقع پرمحکمہ کسٹمز کے اعلی پیشہ ورانہ برتاؤ کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا۔ پردیس میں پکڑی جانے والی لڑکی کو زرا احساس نہیں ہونے دیا گیا کہ وہ اپنوں سے ہزاروں میل دور غیر ملک میں سنگین جرم میں پکڑی جاچکی ہے،اور کئی سالوں تک اس کی قید سے رہائی کا دور دور تک کوئی امکان نہیں۔

پاکستانی معاشرے میں یہ بات واقعی بہت شاندار ہے کہ یہ معاشرہ خواتین کی بہت قدر کرتا ہے۔آپ کو یاد ہوگا کہ ماڈل گرل آیان جب پکڑی گئی تھی، تو اس کی پیروی کیلئے کتنے بڑے بڑے وکیل سر کے بل دوڑے چلے آئے تھے اور انھوں نے، اسکے کرنسی اسمگلنگ کے جرم کو اپنی وکالت سے جھوٹا قرار دلوا کر اسے ملک سے نکلوادیا تھا۔
یہی معاملہ اور عزت و توقیر ایئر پورٹ پر چیک حسینہ کو حاصل ہوئی۔سب سے پہلے تو اس کا خوف دور کرنے کیلئے اسے جوس پلایا گیا، اور پھر کسٹمز افسران نے اس کے ساتھ سیلفیز کا دور کیا۔ تصویروں میں آپ خود بھی دیکھ سکتے ہیں کہ ماڈل گرل ٹیریزا کتنی پرسکون اور مطمئن نظر آرہی ہے۔

بات صرف ملزمہ کی مہمان نوازی پر ختم نہیں ہوئی، بلکہ ادائیگی فرائض میں پہل کیلئے بھی سرکاری اداروں میں ٹھن گئی۔ کسٹمز والے ملزمہ کو چھوڑنے کیلئے تیار نہیں تھے، لیکن اے این ایف والے پورا زور لگا رہے تھے کہ یہ ہمارا کیس ہے ، منشیات کیس کی تفتیش ہمارا حق بنتا ہے۔ اتنے میں اے ایس حکام بھی بیچ میں کود پڑے کہ ملزمہ چونکہ ایئرپورٹ کی حدود سے پکڑی گئی ہے، اس لئے اسے تفتیش کیلئے ہمارے حوالے کیا جائے۔ اداروں کی فرض کی ادائیگی کی یہ لگن دیکھ کر قریب ہی موجود ایف آئی اے کی آنکھیں بھی بھیگ گئیں۔
اسمگلر حسینہ کی سرکاری حکام کے ساتھ سیلفیاں عام ہوئیں تو کئی دیگر کیمپس میں بھی امید کے چراغ روشن ہوگئے، کئی معروف وکیلوں نے سنا ہے ملزمہ کیلئے اپنی خدمات پیش کرنے کی ٹھان لی ہے ، ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لئے آیان ہو یا ٹیریزا ، سب برابر ہیں، ہم پاکستانی اور غیرپاکستانی میں کسی تفریق کے قائل نہیں ، جیسی خدمات ہم نے آیان کو فراہم کیں، ویسی ہی ٹیریزا کیلئے بھی حاضر ہیں۔
پاکستانی معاشرہ خواتین کی عزت و توقیر اور احترام کی اعلی تصویر پیش کررہا ہے تاہم میڈیا زینب قتل کی خبریں چلا کر اس کی شکل مسخ کرنے پر تلا بیٹھا ہے، ضرورت اس امر کی ہے، کہ میڈیا آیان اور اب ٹیریزا سے ہونے والے حسن سلوک پر فوکس کرے جس کی تعریف دبئی میں بیٹھ کر آیان آج بھی کرتی ہے، اور مستقبل میں جمہوریہ چیک میں بیٹھ کر ٹیریزا بھی کرے گی۔

(تحریر : شعیب واجد)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں