نام لیاقت علی عاصم، 14 اگست 1951 کو کوکن،بھارت میں پیدا ہوئے ۔ والد حاجی علی شرگاؤکر نے قرارداد پاکستان منظور ہونے کے فوراً بعد مغرب کا رخ کیا۔ کراچی کے ساحلی علاقے، منوڑا میں ڈیرا ڈالا اور کے پی ٹی میں ملازم ہو گئے۔ کوکنی برادری کے کئی افراد نے آنے والے برسوں میں اس علاقے میں سکونت اختیار کی۔
ایک بہن، آٹھ بھائیوں میں وہ سب سے چھوٹے ہیں۔ گھر بھر کے لاڈلے تھے۔ پرورش میں والدہ کے ساتھ بڑی بہن اور بڑی بھابی کا کلیدی کردار رہا۔ آٹھویں تک تعلیم منوڑا سے حاصل کی۔ کھارادر کے ایک اسکول سے1968 میں سائنس سے میٹرک کیا۔ پھر ایس ایم سائنس کالج میں داخلہ لے لیا۔
انٹر کے بعد اپنا بوجھ خود ڈھونے کی خواہش پر 320 روپے ماہ وار پر کے پی ٹی میں ملازم ہو گئے اور سگنل ٹاور پر ذمے داری سنبھال لی۔ روشنی کو پیغامات کے قالب میں ڈھالنے کا فن سیکھنے کے لیے چھ ماہ کا کورس ہوتا تھا، جو اُنھوں نے ڈیڑھ ماہ میں پاس کر لیا۔ دو برس وہاں ملازمت کی۔
اُسی زمانے میں پرائیویٹ امیدوار کی حیثیت سے بی اے کیا۔ خواہش تھی کہ یونیورسٹی میں پڑھا جائے۔ شعبۂ صحافت میں داخلہ نہیں ہوا، تو عارضی طور پر شعبۂ اردو کا حصہ بن گئے۔ پھر وہیں دل لگ گیا۔ اُسی مضمون میں ماسٹرز کیا۔
اردو لغت بورڈ میں 1980ء سے 2011ء تک خدمات انجام دیں، بحیثیت ایڈیٹر سبکدوش ہوئے۔ لیاقت علی عاصم کے کل آٹھ شعری مجموعے اردو دنیا میں مقبول ہوئے۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ 1977ء میں سبدِ گل کے نام سے شائع ہوا اور آخری مجموعہ انتقال سے ایک ہفتے قبل شائع ہونے والا شعری مجموعہ میرے کَتبے پہ اُس کا نام لِکھو تھا۔
لیاقت علی عاصم، 29جون2019 کو حرکت قلب بند ہونے سے وفات پاگئے۔
تحریر و تحقیق..کامران مغل