آسٹریلیا میں جنگلی بلیاں روزانہ 10 لاکھ سے زیادہ رینگنے والے جانداروں کو کھا جاتی ہیں یا مار دیتی ہیں۔
آسٹریلیا میں جنگلی بلیاں لاکھوں کی تعداد میں پائی جاتی ہیں اور انہیں رینگنے والے جانداروں کی نسل کے خاتمے کی سب سے بڑی وجہ سمجھا جاتا ہے۔
سائنسی جرنل وائلڈ لائف ریسرچ میں حال ہی میں شائع ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں رینگنے والے جانداروں کی ہلاکت سے بہت سے جانداروں کی انواع و اقسام کی نسل معدومیت سے خطرے سے دوچار ہے۔
ماحولیاتی سائنسدانوں کی جانب سے شائع کیے گئے اعداد و شمار 10 ہزار بلیوں کی غذا کے نمونوں پر مبنی ہیں۔
رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آسٹریلیا میں ہر سال تقریباً 65 کروڑ چھپکلیاں اور سانپ جنگلی بلیوں کا تر نوالہ بن جاتے ہیں۔
اس تحقیقات میں شامل چارلس ڈارون یونی ورسٹی کے محقق جان ووئنراسکی کا کہنا ہے کہ ایک جنگلی بلی سالانہ 225 رینگنے والے کیڑے مکوڑوں کو مار دیتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آسٹریلیا میں جنگلی بلیاں امریکہ اور یورپ سے زیادہ کیڑے مکوڑوں کو ہلاک کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ بلیاں بڑی تعداد میں کیرے مکوڑوں کو کھا بھی جاتی ہیں اور ہمارے مشاہدے میں بہت سی مثالیں آئی ہیں جس میں ایک بلی کے معدے سے 40 چھپکلیاں بھی برآمد ہوئیں۔
سائنسی جرنل وائلڈ لائف ریسرچ میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جنگلی بلیاں صحرائی چھپکلیوں، گھریلوں چھپکلیوں اور ڈریگنز کو تیزی سے ختم کر رہی ہیں اور ان میں سے 11 انواع و اقسام خطرے میں ہیں۔
اسی تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے گزشتہ برس سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جنگلی بلیاں روزانہ معدومیت کے خطرے سے دوچار سمیت 10 لاکھ سے زیادہ پرندوں کو کھا جاتی ہیں یا مار دیتی ہیں۔
آسٹریلین حکام کا کہنا ہے کہ کہنا ہے یہ بتانا بہت ہی مشکل ہے کہ بلیاں ٹھیک طور پر کتنے جانداروں کو نقصان پہنچاتی ہیں، یہ اس وجہ سے ہے کہ بہت سے رینگنے والے جانوروں کی تعداد کا ہی پتہ نہیں ہے۔
حکومت کی جانب سے بھی کیڑے مکوڑوں کو جنگلی بلیوں کے خطرات سے بچانے کے لیے 2 کروڑ 30 لاکھ ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔
آسٹریلیا کے تحفظ برائے جنگلات نے گزشتہ ماہ گزشتہ ماہ ریگستان کی 23 ہزار ایکٹر اراضی کو جنگلی بلیوں سے بچاؤ کے لیے برقی باڑوں سے محفوظ کیا ہے جسے مستقبل میں مزید بڑھایا جائے گا۔