28جولائی دو ہزار سترہ کا فیصلہ تاریخی فیصلوں میں شمار کیاجاتا ہے جس کےسبب سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اپنا تیسرا دور حکومت مکمل نہ کرسکے اور عدالتی فیصلے کے تحت نااہل قرار پائے اور پھر اس کے بعد ایک اور عدالتی فیصلہ آیا جس میں انہیں مسلم لیگ ن کی پارٹی صدارت سے بھی نااہل کردیا گیا اور اس دوران ان کے کئے ہوئے تمام فیصلوں کو بھی کلعدم قرار دے دیا گیا اور سینٹ الیکشن میں ن لیگ کے امیدوار آزاد حیثیت سے منتخب ہوئے۔
اٹھائیس جولائی کے بعد سابق وزیراعظم نے عوامی حلقوں میں اپنی نااہلی کے فیصلے کو شدید حدف تنقید بنایا۔ نوازشریف کے خلاف عدالت عظمیٰ میں پاناما اسکینڈل کا کیس دائر کیا گیا اور پھر انہیں نااہل کرنے کے لئے عدالت ے ان کے اقامے کو جواز بنایا اور نااہل کرنے کے بعد مزید تفتیش کےلئے ایک بار پھر عدلیہ نے دیگر تحقیقاتی اداروں کو ذمہ داری سونپی کہ ان کے اثاثوں کی چھان بین کی جائے جو اب تک جاری ہے۔
نوازشریف کی نااہلی اپنی جگہ مگر اس کے بعد کی صورت حال نے اب کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔ نوازشریف، مریم نواز اور ن لیگ کے دیگر رہنما اب عوام کی عدالت میں ہیں اور معزز عدلیہ پر جج صاحبان پر شدید تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
مجھے کیوں نکالا ۔ یہ جملہ ابتداء میں نوازشریف کےلئے باعث تنقید بنا۔ ٹی وی ٹاک شوز سے لے کر سوشل میڈیا, سیاستدانوں سے لے کر ایک عام پاکستانی تک نے مجھے کیوں نکالا کا بھرپور مذاق اڑایا ۔۔ خاص طور پر ن لیگ اور سابق وزیراعظم کے مخالفین نے ہر فورم پر مجھے کیوں نکالا کے بیانیے اور نوازشریف کی تضحیک میں زمین آسمان ایک کردیئے۔ مگر پھرآہستہ آہستہ اس بیانیے کے ساتھ انکے خلاف آنے والے فیصلوں پراتنی سخت تنقید کے بعد مجھ جیسےایک عام پاکستانی کے ذہن میں بھی کئی ایک سوالات جنم لینے لگے۔
پہلا سوال یہ ہے کہ پاناما میں واقعی کچھ ثابت نہیں ہوا کیونکہ بقول نواز مخالفین اور پاناماپیپرز سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں میاں صاحب نے کروڑوں اربوں روپے چھپاکر رکھے ہوئے ہیں گوکہ وہ اثاثے ان کے اپنے نام پر نہیں تھے مگر ان کی اولادوں کے پاس بھی اتنا پیسہ کہاں سے آیا؟ مگر کیا وجہ ہے کہ ان کی نااہلی کیلئے صرف اقامے کو بنیاد بنایا گیا؟
سوال یہ بھی ہے کہ جب فیصلہ آگیا اور فیصلے کے بعد عدلیہ پر تنقید کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا تو کیا یہ تنقید صرف ملک کی اشرافیہ ہی کرسکتی ہے؟ ظاہر ہے عدالت کے فیصلے ثبوتوں کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں اور قانون اندھا ہوتا ہے لیکن اس پر تنقید میں یہ بھی کہا جارہا ہےکہ ستر سالوں میں ایک بھی وزیراعظم اپنی آئینی مدت پوری نہیں کرسکا ایسا کیوں ہوا؟
اگر سیایست دان اتنے کرپٹ ہیں تو وہ کیسے اپنی سیاسی جماعت اور وہ بھی اتنی بڑی جماعت جو پارلیمنٹ میں اکثریت کی بنا پر اپنا وزیراعظم اپنا اسپیکر اپنے وزرا بنا سکتے ہیں ،اور سوال یہ بھی ہے کہ جو رویہ نواز شریف کے ساتھ اختیار کیا گیا انکے بعد سوائے جہانگیر ترین کے ابھی تک باقی سینکڑوں افراد کے نام بھی پانامہ پیپرز میں تھے انکا کیا ہوا یا اب کیاہوگا؟
جہیانگیر ترین نااہل ہوئے توان کے بیٹے میدان سیاست میں آگئے جب ترین صاحب صادق اور امین نہیں تو کیا گارنٹی ہے کہ ان کے صاحبزادے باسٹھ تریسٹھ پر پورا اتریں گے؟انہیں کیوں نہیں روکا گیا…کہ پہلے اپنے اثاثوں کی شفافیت دکھاؤ اسکے بعد اس ملک کی خدمت میں آگے آنا…
جناب محترم چیف جسٹس صاحب سوال آپ سے یہ بھی ہے کہ ہمارے اس بوسیدہ اور کرپٹ نظام میں ایک ایسی شق کیوں ابھی تک موجود ہے جس کو باسٹھ تریسٹھ کہا جاتا ہے جس پر پورا اترنے کا پیمانہ صداقت اور امانت ہے…بڑی معذرت کے ساتھ جو لقب اللہ پاک کے محبوب… وجہ کائنات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پر ہی پورا اترتا ہے اس کے اس لقب کی ڈیمانڈ ان لوگوں سے کرنا جو آئے دن جھوٹ بولتے ہیں ایک دوسرے پر تہمتیں لگاتے ہیں الزامات کی بارش کرتے ہیں ،ان میں سے کوئی ایک بھی اس عظیم لقب پر پورا اترنا تو دور کی بات اس کے دس فیصد پر بھی پورا اتر سکتا ہے؟
اور صرف پارلیمنٹ ہی کیوں سیاست دان ہی کیوں تمام سرکاری اداروں جن کی تنخواہیں عوام کے خون پسینے کی کمائی سے ادا ہوتی ہے وہاں بھی صرف صادق اور امین ہوں کیا وہاں کرپشن نہیں ہے کیا انکا کرپشن کرنا جائز ہے احتساب سب کا ہونا چاہیے؟ اور اگر ہوسکے تو ابتدا عدالتی نظام سے کر کے ایک مثال قائم ہونی چاہئے…ہمارا عدالتی نظام جتنا بوسیدہ اور نقائص سے بھرپور ہے کون نہیں جانتا ایک عام پاکستانی انصاف کے لئے کتنا رسوا ہوتا ہے اور سالوں لگ جاتے ہیں اسے اپنے جائز حق کو حاصل کرنے میں اور جب اسکا فیصلہ ہوتا ہے تب تک اس سائل کا وکیل اس سے فیسیں بٹور بٹور کربادشاہ اور وہ خود فقیر ہوچکا ہوتا ہے یا جہان فانی سے کوچ کر چکا ہوتا ہے….
تو اب وقت آچکا ہے سب کا احتساب کیا جائے…کچھ مشکل نہیں جیسے میاں صاحب کا اسپیڈی ٹرائل ہوا سب کا ایسے ہی دنوں میں ٹرائل کیا جائے تو حد سے حد تین سال میں ہی یہ ملک دنیا کی جنت بن جائے گا….اگر ایسا کرتے ہیں تو ٹھیک، نہیں تو کیا میاں صاحب کی صدا بالکل درست نہیں ہے کہ……صرف….مجھے ہی کیوں نکالا؟؟؟
