Warning: mysqli_query(): (HY000/1194): Table 'wp_upviews' is marked as crashed and should be repaired in /home/kehdopak/public_html/wp-includes/class-wpdb.php on line 2351

Warning: mysqli_query(): (HY000/1194): Table 'wp_upviews' is marked as crashed and should be repaired in /home/kehdopak/public_html/wp-includes/class-wpdb.php on line 2351

ایک گلوکار جو کشور کو کاپی کرکے ایک بڑا سنگر بنا

ایک گلوکار ایسا ہے۔جس نے کشور کمار جیسے بڑے گلوکار کو کاپی کیا۔۔اور خود بھی گلوکاری کے آسمان پر چھا گیا۔۔۔
بات ہورہی ہے۔۔عظیم کلاکار کمار سانو کی۔۔۔
جو اپنی محنت اور لگن کی بدولت اپنی منزل پر پہنچا اور دنیا کیلئے ایک مثال بن گیا۔۔

ابتدائی دنوں میں کمار سانو پر تنقید ہوتی تھی۔۔
لوگ کہتے تھے یہ کشور کمارکوکاپی کرتا ہے۔۔اسکا اور کشور کا کیا مقابلہ؟
لیکن کچھ لوگ یہ بھی مانتے تھے کہ کمار سانو کاپی کرکے کشور کو ایک نیا جنم دیتا ہے
https://www.youtube.com/watch?v=mzlIv6IWD1Y

کمار سانو کا اصل نام کیدار ناتھ بھٹا چاریہ تھا ۔
کیدارناتھ بھٹہ چاریہ آخر کمار سانو کیسے بنا؟
بھارتی گلوکارکمار سانو کی زندگی کی کہانی۔۔
ساز و آواز کے رنگوں کے ساتھ ۔۔
سوز اور درد سے بھی بھری ہے۔۔

کشورکمار جس کا آئیڈیل تھا۔۔
جسے وہ کاپی کرتا تھا۔۔
وہ کمار سانواپنی الگ پہچان بنانے میں کیسے کامیاب ہوا۔۔
یہ جدوجہد اور لگن کی ایک انمول داستان ہے۔۔

ایک انٹرویو میں کمار سانو نے انکشاف کیا کہ
1979 انہیں ایک بار اسٹیج پر کھڑا کردیا گیا۔

لیکن سنگیت سفر میں راستہ کمار سانو کیلئے اتنا آسان نہ تھا۔۔
یہ وہ دور تھا جب ہندوستان میں ہوا کے دوش پر
محمد رفیع ،کشور کمار اور مکیش جیسی آوازیں،،
گونجتی تھی۔۔
ایسے میں کسی گلوکار کے فن کے ساتھ
ترقی کیلئے
اسکا قسمت کا دھنی ہونا بھی ضروری تھا۔
گلوکار کمار سانو اس لحاظ سے خوش قسمت ترین گلوکاروں میں شامل ہیں
جنھوں نے بالی ووڈ میں ایسے نامور گلوکاروں کی موجودگی میں
کامیابی اور شہرت حاصل کی۔۔

کمارسانو20 اکتوبر 1957 کو کولکتہ میں پیدا ہوئے۔
ان کے والد پشوپتی بھٹاچاریہ بھی
ایک غریب اور غیر معروف موسیقار تھے ۔۔

گلوکاری کا شوق کمارسانو گھر سے ملا۔
ساتھ ہی والد سے موسیقی کی تعلیم بھی ملی۔
لیکن بالی ووڈ تک پہنچنا کسی بھی گلوکار کیلئے آسان نہیں ہوتا۔۔
گریجویشن مکمل کرنے کے بعد کمار سانو
موسیقی کی دنیا میں اپنی پہچان بنانے
کے خواب کے ساتھ ممبئی آئے۔
ممبئی میں انہیں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
وہ اسٹیج شوز اورہوٹلوں میں گانے گا کر گزارا کرتے رہے۔۔
کمار سانو کا کہنا تھا وہ اپنے گانوں کے کیسٹ بناتے
اورمیوزک ڈائریکٹرزکو پیش کرتے۔۔تاکہ انہیں کوئی موقع ملے

اورپھر کمار سانو کی زندگی میں ایک نیا موڑ آگیا۔
کمار سانو کی جگجیت سنگھ سے ملاقات ہوئی۔۔
جگجیت نے کمار سانوں میں چھپے فنکار کو پہچان لیا۔
اور انہیں اپنی فلم آندھیاں میں چانس دیا۔۔
کمار سانو کو1990 میں اس گانے کا معاوضہ ایک ہزار پانچ سو روپے ملا۔

جگجیت سنگھ نے کمار سانو کا تعارف مشہور موسیقار
کلیان جی آنند جی سے کرایا۔ کلیان جی آنند جی کمار سانو
کی آواز سے اتنے متاثر ہوئے کہ انہوں نے
کمارسانو فلم ‘جادوگر’ کیلئے سائن کرلیا۔۔
فلم جادو گر کے بعد کمار سانو نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
1990 میں کمار سانو نے ونود کھنہ کی فلم ‘جرم’
میں گانا ‘جب کوئی بات بڑھ جائے’ گایا
جس نے ہندوستان کے طول و عرض میں قیامت مچا دی۔

اسی سال فلم ‘عاشقی’ نے کمار سانو کی جیسے دنیا ہی بدل دی۔۔
اس فلم ‘میں دنیا بھلا دوں گا’ اور ‘تو میری زندگی ہے’ کے گانوں نے سب کو دیوانہ بنا دیا۔
اس فلم میں کمار سانو کے تمام گانے سپر ہٹ ہوئے
اور کمار سانو راتوں رات سپر اسٹار بن گئے۔

کمار سانو کے مطابق ٹی سیریز کے بانی گلشن کمار نے بھی
کمار سانو کو فلمی دنیا میں پاؤں جمانے کا بھرپور موقع فراہم کیا۔۔
لاکھوں دلوں پر راج کرنے والے کمار سانو نے بالی ووڈ
میں کئی رومانٹک اور ہٹ گانے دئیے۔جن میں
فلم ساجن کا سپرہٹ گانا بھی شامل ہے۔۔۔

1994 میں فلم میں کھلاڑی تو اناڑی‘ کا گانا بھی
شائقین کے دلوں پرقیامت ڈھا گیا۔
1995 میں فلم ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ کے
اس گانے نے تو
انڈین سنیما کی تاریخ ہی بدل ڈالی۔

ایک بار کمار سانو نے ایک دن میں 28 گانے ریکارڈ کرائے ۔
جو بالی ووڈ کی دنیا کا ایک منفرد ریکارڈ ہے۔۔
یہ ریکارڈ گنیز بک آف دی ورلڈ ریکارڈ میں بھی درج کیا گیا۔

کمار سانو نے 1991 سے 1995 تک مسلسل 5 سال
بہترین پلے بیک سنگر کا فلم فیئرکا ایوارڈ بھی جیتا۔۔
کمار سانو کا کہنا ہے کہ زندگی میں لگن
اور اپنے کام پرمکمل توجہ ہی
کامیابی کی منزلیں آسان کرتی ہے۔۔
کمار سانو کی کامیابی اور بڑا مقام بھی
جدوجہد مسلسل کا نتیجہ ہے۔۔
بلاشبہ کمار سانو کا نام
بالی ووڈ کے عظیم گلوکاروں کی صف میں
ہمیشہ شامل رہے گا۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں