دل کے دریا میں حاضر ہوئے چاہتے ہیں
لوگ دن پہ مشکل ہوئے جاتے ہیں
جانے کب لوٹے گی چمن میں میرے بھی بہار
اب تو ہر سمٹ ہیں خزاں کی لہریں
وعدے وعيد کا اب کوئی نہیں پابند
اس چمن میں سب ویراں ہواجاتا ہے
دیکھ دلکش ہیں اس کے شہر کے نظارے
اب تو دل کے دریا میں ہے پانی کم کم
