تحریر: سمیعہ سلمان.
حماس نے جو بھی پلاننگ کی وہ مکمل سیرت النبی کی عکس بندی ہے۔۔انقلابی لوگ ہمیشہ اپنی قیادت تیار رکھتے ہیں۔۔
جنگِ موتہ میں نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم نے روم سے حارثہ بن عمیر کے بدلے کے لئے لشکر روانہ کیا۔۔حالات کی پیش نظر تین سپہ سالار منتخب کئے۔۔۔
حضرت زید بن حارثہ
اگر یہ نہ رہے تو۔۔۔
حضرت جعفر بن طیار
اگر یہ نہ رہے تو۔۔۔
حضرت عبد اللہ بن رواحہ
اور اسی ترتیب سے تینوں میدان میں اترے اور جام شہادت نوش کیا۔۔۔
انقلابی نظام اپنے افراد اور قیادتیں تیار رکھتا ہے۔۔۔وقت اور حالات کے پیش نظر دور رس حکمت عملی اختیار کرتا ہے۔۔۔
یہی حماس نے کیا۔۔۔
اسماعیل ہنیہ شہید ہوتے ہیں تو یحیی سنوار سامنے آتے ہیں ۔۔۔وہ جام شہادت پیتے ہیں تو خالد مشعل کی ٹیم سامنے تیار ہے۔۔
کسی بھی انقلابی تحریک کی کامیابی کا راز افراد کی تیاری اور ذہن سازی پر ہے تاکہ جب مشکل وقت آئے تو اس تحریک کے پاس ہر اول فوجی دستے موجود ھو جو علم گرنے سے پہلے علم سنبھال لے۔۔۔
اسی طرح جنگی قیدیوں کے تبادلے کے مناظر فلسطین میں دنیا نے دیکھے اور آج سے 1500 سال پہلے بھی دنیا نے دیکھے تھے جب غزوات کے قیدی۔۔۔ رہا ہوکر واپس جاتے ہیں تو ان کے تاثرات کیا قلمبند ہوئے۔۔۔
بدر میں حضرت مصعب بن عمیر کے بھائی قید ہو کر مدینہ آتے ہیں تو بتاتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنے صحابہ کو یہ تلقین کی کہ قیدیوں کے آرام اور خوراک کا خیال رکھو۔۔۔وہ کہتے ہیں کہ صحابہ خودکھجور کھاتے اور مجھے روٹی کھلاتے ۔۔ان کی یہ مہمان نوازی دیکھ کر مجھے شرم آتی اور میں ان کو روٹی واپس کرتا تو مجھے زبردستی کھلاتے۔۔
ایسے ہی تاثرات کئی قیدیوں کے ملتے ہیں۔۔یمامہ بن اثال جو رئیس تھے جب قید ہو کر آتے ہیں تو رہا ہونے کے بعد مسجد نبوی میں غسل کر کےاسلام قبول کر کے جاتے ہیں۔۔
آج اہل غزہ نے یہی کہانی دھرائی۔۔قیدی خواتین کےہشاش بشاش چہرے اس بات کی علامت تھے کہ وہ کن کے مہمان تھے۔۔
ایک قیدی کی والدہ نے کہا کہ ہمیں ایسے رکھا جاتا تھا جیسے ہم کوئی ملکہ ہیں۔۔ہمیں ہماری پسند کا کھانا۔۔چاکلیٹس۔۔مشروب دئیے جاتے تھے۔۔
دشمن کا یہ اعتراف اصل میں اہل غزہ اور حماس کی فتح ہے۔۔اور اسلام کی فتح ہے۔۔
اہل غزہ اور حماس کے کردار سے مغربی دنیا اسلام کے قریب ہورہی ہے۔
آج بین القوامی سطح پر امن قائم کرنے کے لئے ان کرداروں سے سبق سیکھنا ضروری ہے۔۔
دشمنی ہو یا دوستی اس کے بھی اصول رب العالمین نے سکھائے ہیں۔۔اسی میں حیات ہے ۔۔اسی میں انقلاب ہے۔