انبیا کرام کو دنیا میں خدا کو ماننے، اور نظام حیات کو ایک قانون کے مطابق چلانے کیلئے بھیجا جاتا رہا، تمام نبیوں نے خدا پر ایمان لانے اور انسانوں کی بھلائی کیلئے کام کرنے کا درس دیا۔۔
آج بھی دنیا کے تمام مذاہب کی بنیاد ان ہی اصولوں پر ہے۔خدا کی عبادت اور انسان سے محبت کی شق تمام مذاہب میں مشترک ہے۔۔
قوموں میں جب بھی خرابی پیدا ہوئی اللہ نے اس قوم میں اپنے پیغامبر بھیجے۔جنھوں نے دوبارہ اس قوم کو سیدھے رستے پر لگایا۔۔
چودہ سو برس قبل خدا نے دین یا ضابطہ حیات کو قران اور آخری نبی کی تعلیمات کی شکل میں مکمل کردیا۔حضور پاک کے بعد اب کسی نبی نے نہیں آنا۔۔اور قوموں میں خرابی کی اصلاح کی ذمہ داری اب ان لوگوں پر ہے جو قران اور نبی کی تعلیمات کا درست ادراک رکھتے ہیں ۔۔
موجودہ دور کو اگر دیکھا جائے تو یہ خرابیوں کا دور نظر آتا ہے، اور قران اورنبی کي تعلیمات کا درست ادراک رکھنے والوں پرايک بار پھر بھاری ذمہ داری عائد ہوچکی ہے۔
آج ہر شخص ایسے وجود کی تلاش میں ہے،جو قران اور نبی کی تعليمات کی روشنی میں محسن انسانیت کا عکس نظر آتا ہو، لیکن بدقسمتی سے ایسے لوگ ڈھونڈے نہیں مل رہے۔۔
بدقسمتی کے اس عالم میں مزید ستم یہ ہورہا ہے کہ کچھ لوگوں اور گروہوں نے خود کو ” رہبرکائنات کے عکس ” کے طور پر متعارف کرانا شروع کردیا ہے۔لیکن انکے لباس اور اشکال کے برخلاف ان کے اعمال انھیں اس مقام و مرتبے کا اہل ثابت نہیں کررہے۔۔خاص طور پر ایسے لوگوں میں موجود انتہا پسندی اور عدم برداشت انھیں انسانوں کے درجے سے بھی کہیں دور لے گئی ہے۔۔
دوستو : اگر کوئی گروہ آج کل کے دور کی خرابیوں اور مسائل کے حل کے بجائے ان میں اضافے کا باعث بنتا دکھائی دے، تو یقیناً ایسے لوگوں کے بارے میں کوئی مثبت رائے پیدا کرنے سے قبل سو بار سوچ لیا جائے۔
ياد رکھئے کسی کا کوئی بھی عمل جو نظام فطرت کے تقاضوں کو پورا نہیں کررہا،وہ دین فطرت کے مطابق بھی نہیں ہوسکتا۔نبی پاک نے ہمیں جو دین عطا کیا،وہ اسی لئے دین فطرت کہلاتا ہے،کیونکہ اس کی ہر بات اور تعلیم دل و ذہن کو قابل قبول لگتی ہے۔۔
چنانچہ آج کے دور میں اگر آپ کوئی ایسا عمل ہوتے دیکھیں جو بھلے مذہب کے نام پر ہورہا ہو، تو اسے عقلی معیار پر ضرور پرکھیں۔۔آپ کا دل خود گواہی دے گا کہ وہ عمل درست ہے یا نہیں۔۔اگر اس تاریک دور میں بھی آپ کو واقعی کوئی رہبر کے معیار پر پورا اترتا نظر آجائے تو ٹھیک،اس کی ضرور سنیں۔ بصورت دیگرغور و فکر کريں، جس میں خدا نے ہدایت چھپا رکھی ہے۔۔
