جان،مال اورعزت کے سوا سب محفوظ ! (شعیب واجد)

پاکستان کو جو لوگ غیر محفوظ ملک کہتے ہیں آج ان کے دانت کھٹے کرنے کا وقت آگیا ہے، اپنا ملک کس قدر محفوظ ہے یہ سب جانتے ہیں، اگر نہیں جانتے تو صرف وہ لوگ جو اخبار یا ٹی وی نہیں دیکھتے۔

پاکستان کے محفوظ ملک ہونے کی پہلی مثال پیش کرتا ہوں ، ہم آئے دن ٹی وی پر سنتے ہیں کہ فلاں کیس میں فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، جو فیصلہ محفوظ ہوجائے اسے کوئی چھیڑ نہیں سکتا، بلکہ یہ کہنا چاہیئے کہ کوئی اسکا بال بھی بیکا نہیں کرسکتا۔۔اکثر ایسے فیصلے کئی کئی ماہ محفوظ رہتے ہیں اور ان کی سیکورٹی پر کوئی سوال نہیں اٹھتا۔یوں تو کئی کیسز کے فیصلے چھ ماہ سے زائد بھی محفوظ رہے، لیکن بتایا جاتا ہے کہ ہمارے پاس کئی سال فیصلہ محفوظ کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے، تاہم اس صلاحیت کو بیرونی دنیا سے خٖفیہ رکھا گیا ہے۔کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ سی آئی اے ، را اور موساد ہمارے رازوں کو سونگھتی پھرتی ہیں۔

اب پاکستان کے محفوظ ملک ہونے کی ایک اور بڑی مثال پیش کرتا ہوں کہ پاکستان میں ہر شہری اور گروہ اپنے احتجاج کا حق محفوظ رکھتا ہے، اور کوئی اس سے اس کا یہ حق نہیں چھینتا، اور ایسے ایسے احتجاج وجود میں آتے ہیں کہ پین دی سری ہوجاتی ہے۔ اور تو اور نمائش چورنگی ہو یا مال روڈ جیسے مصروف علاقے ، یہاں کوئی کسی بھی وقت محفوظ احتجاج کا حق استعمال کرکے سارا سسٹم درہم برہم کرسکتا ہے۔۔یہاں ایک اور کام یہ بھی ہونے لگا ہے کہ بھائی بند چاہے کوئٹہ یا پنڈی میں احتجاج کررہے ہوں ، اظہار یکجہتی کیلئے دھرنا یہاں دے دیا جاتا ہے۔ جو پوری دنیا کیلئے محفوظ حق کے استعمال کی ایک قابل تقلید مثال ہے۔

پاکستان واقعی ایک محفوظ ملک ہے، یہاں محفوظ راستے بھی بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ ہم نے دیکھا جیل میں قید ہمارے رہنماؤں کو محفوظ راستہ ملا اور وہ جدہ جا پہنچے ، ہمارے ہاں اکثر ڈاکو جنگلوں میں پولیس اہلکاروں کو اغوا کرکے رہائی کے بدلے میں محفوظ راستہ حاصل کرلیتے ہیں۔ ایک کام اور بھی بہت اطمنان بخش ہے کہ بہت سے لوگوں کا نام ای سی ایل سے نکال کر بھی انھیں محفوظ رستہ دے دیا جاتا ہے۔ آیان کیس کا سب کو پتا ہے۔آیان اب کس قدر سکون میں ہےکوئی اس سے پوچھے کہ کتنا محفوظ ملک ہے پاکستان۔ اور ہاں ریمنڈ ڈیوس بھی یاد ہے نا؟؟؟؟

پاکستان کتنا محفوظ ملک ہے اس کی ایک اور شاندار مثال بھی موجود ہے۔ وہ یہ کہ یہاں سب کا جوابی کارروائی کا حق بھی بالکل محفوظ ہے ، ہم دیکھتے ہیں کہ بزدل دشمن جب بھی ہم پر وار کرتا ہے تو دفتر خارجہ للکار کر کہتا ہے کہ ہم جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔اسی طرح ہمارے ہاں کسی شخص یا ادارے پر اگر کوئی بات آرہی ہے تو وہاں سے بباہنگ دہل بیان آتا ہے کہ مذموم سازشیں بند کی جائیں ورنہ ہم قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

ان مثالوں کی روشنی میں یہ واضح طور پر کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان ایک محفوظ ترین ملک ہے، ہاں ایک دو چیزیں ایسی ہیں جو یہاں محفوظ نہیں ہیں ، ان میں لوگوں‌ کی جان ، مال اور عزت آبرو شامل ہیں۔لیکن ان چھوٹے مسائل کی وجہ سے پاکستان کو غیر محفوظ ملک کہنا سراسر ذیادتی ہوگی۔ ہمیں دنیا کو بتانا ہوگا کہ گلاس آدھا خالی نہیں بلکہ آدھا بھرا ہوا ہے، بلکہ آدھے سے ذیادہ بھرا ہوا ہے۔ اگر کوئی پھر بھی نہ مانے تو ان کے سامنے آخری مثال بھی پیش کر ہی دی جائے، اور وہ یہ کہ پاکستان میں حلال اور حرام ہر طرح کا پیسہ بالکل محفوظ ہے، اور کوئی مائی کا لال اسے برآمد نہیں کرپاتا ہے، ہے نا سب کچھ محفوظ ۔۔ باقی رہ گئیں پبلک کی جان ، مال اور عزت آبرو ان کی تو خیر ہے۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں