مظلوموں کی ظالم صیہونیوں پر فتح

تحریر: شائستہ فخری.

آج دنیا نے اپنی اسکرین پر وہ کچھ دیکھا جس پر زمین کے باسیوں کے ساتھ آسمان والوں میں بھی خوشیاں منائی گئیں ہوں گی۔۔۔کیا خوب !

منظر تو وہ ہے۔۔۔کہ جب اسرائیلی قید خانوں سے رہا ہو کر آنے والوں کو استقبال کرنے والے پرجوش فلسطینیوں نے بسوں سے زمین پر اترنے ہی نہ دیا اور اپنے کندھوں پر بٹھا کر نعرے لگاتے چلے۔۔

منظر تو وہ ہے ۔۔۔کہ جب رہا ہونے والا فرد باہر آیا تو نکلتے ہی سر پر گرین پٹی باندھی اور ہاتھوں میں حماس کا جھنڈا ایسے تھاما کہ جیسے۔۔ ان میں سے ہر ایک یحیی سنوار ہو۔۔جو 22 سال قید رہے لیکن عزم تازہ لئے آزاد یوئے تو اسرائیل کے غرور کو ناکوں چنے چبوا دیئے۔

منظر تو وہ ہے ۔۔۔جب ایک قیدی کی بہن بار بار اپنے دل پر ہاتھ رکھ رہی تھیں کہ برسوں کے بچھڑے بھائی سے کیسے ملیں گی لیکن میڈیا حیران ہے ان کی بہتی آنکھوں کے ساتھ زبان پر اللہ کی شکر گزاری و کبریائی کا کلمہ اور اقصی کے لئے سب کچھ قربان کر دینے کا اعلان ہے۔۔۔یہ آنسو نہیں ۔۔یہ تو جذب دروں ہے۔

پھر۔۔۔منظر تو وہ ہے۔۔ جب قیدیوں کی بس سے وہ دس سالہ بچہ بھی اترا جسے اسرائیل نے محبت اقصی میں سو سال قید کی سزا سنائی تھی۔۔۔تو ہمت و شجاعت کی داستانیں اس بچے کی آنکھوں کی چمک کے سامنے ماند سی پڑگئیں۔۔

اور منظر تو پھر وہ ہے کہ جب قسامیوں اور سرایا القدس کے جانبازوں نے محض چند عورتیں ہی حوالے نہیں کیں بلکہ حوالگی کی اس تقریب میں اپنی پوری قوت کا ایسا شاندار مظاہرہ کیا کہ باطل کے کلیجے منہ کو آئے۔۔

جہاں منظر تو یہ تھا۔۔۔کہ اسٹیج کے پیچھے لگے بینر پر عربی انگریزی اور عبرانی زبان میں جلی حروف سے لکھا تھا “مظلوموں کی ظالم صیہونیوں پر فتح”

اورجہاں منظر تو وہ تھا کہ اسرائیل کے دانت کھٹے کرنے والے اقصی کے محافظوں نے اپنے ہاتھوں میں اسرائیلی ساختہ tavor guns اٹھائ ہوئ تھیں جنہیں طاقت اور وسائل کے نشے میں دھت بزدلوں سے چھینا گیا تھا ۔۔۔کیا خوب!

تخیل کی آنکھ وہ منظر دیکھ رہی ہے کہ بے بس سپر پاورز سر جوڑے اپنے اسٹریٹجک پلان کی ناکامی کی وجوہات ڈھونڈنے کی ناکام کوشش کر تے یوئے اپنا سر پیٹ رہی ہوں گی ۔۔

یہ سب مناظر دیکھ کر دل میں ٹھنڈک سی اتر آئی کہ ظالم اپنے وسائل ۔۔ملٹری اکیڈمیز۔۔اور فوج در فوج کے کتنے ہی جتھے مقابلے پر لے آئیں وہ اس مومنانہ قوت و فراست کا اندازہ کبھی۔۔ لگا ہی نہیں سکتے۔۔۔ جو غنیم کے لشکر کے سامنے تنہا ہوتے یوئے بھی۔۔۔ زندگی کی آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک اس بات کے حریص ہوتے ہیں کہ باطل پر اک اور لاٹھی کیسے پھینکی جائے۔۔

تو جشن منایئے ان رہا ہونے والے اسیران۔۔۔ فرسان و غازیان دین کے ساتھ۔۔

إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ(سورہ یوسف)۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں