حیا کے معاشرے پراثرات

تحریر: رفعت آرا۔

حیا ایک ایسی خوبی ہے جو انسان کی شخصیت میں وقار، عزت اور شرافت کو بڑھاتی ہے۔ یہ ایک اخلاقی صفت ہے جو انسان کو برائیوں سے روکتی اور نیکیوں کی طرف مائل کرتی ہے۔ حیا صرف ظاہری لباس اور رویے تک محدود نہیں بلکہ یہ انسان کے خیالات، جذبات اور نیتوں میں بھی شامل ہوتی ہے۔ ایک مہذب اور باکردار معاشرے کی تعمیر میں حیا بنیادی کردار ادا کرتی حیا کی تعریف کچھ یوں ہے۔

حیا عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب شرم، غیرت، خودداری اور عزتِ نفس ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق، حیا ایمان کا ایک اہم جز ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’حیا ایمان کا حصہ ہے‘‘ (بخاری و مسلم)۔

حیا انسان کو برائی سے روکتی ہے اور اچھائی کی طرف راغب کرتی ہے۔ یہ ایک ایسی صفت ہے جو کسی بھی مہذب معاشرے کی پہچان ہوتی۔

حیا کو مختلف اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے، جن میں سب سے اہم درج ذیل ہیں:

1. اللہ سے حیا

سب سے بلند درجہ وہ ہے جب انسان اپنے رب سے حیا کرتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اللہ ہر وقت اسے دیکھ رہا ہے، لہٰذا وہ ہر اس کام سے بچنے کی کوشش کرتا ہے جو اللہ کی ناراضی کا سبب بنے۔

2. لوگوں سے حیا

یہ حیا اس بات کی متقاضی ہے کہ انسان ایسا کوئی کام نہ کرے جو لوگوں کے سامنے باعثِ شرمندگی ہو۔ ایک مہذب انسان معاشرتی اقدار کا احترام کرتا ہے اور غیر اخلاقی کاموں سے اجتناب کرتا ہے۔

3. خود سے حیا

خود سے حیا کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی عزتِ نفس کا خیال رکھے اور وہ کام نہ کرے جس پر بعد میں اسے خود شرمندگی ہو۔ یہ انسان کی خودداری اور پاکیزہ کردار کا مظہر ہوتا ہے۔

4. فطری حیا

حیا فطری طور پر انسان کے اندر موجود ہوتی ہے، جیسے چھوٹے بچے بعض مواقع پر شرماتے ہیں۔ یہ اللہ کی طرف سے عطا کردہ ایک خوبصورت صفت ہے جو انسان کے اندر پاکیزگی اور نیکی کے جذبات کو پروان چڑھاتی ہے۔

اسلام میں حیا کی اہمیت

اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو ہر پہلو میں انسان کی راہنمائی کرتا ہے۔ حیا کو ایمان کا لازمی جزو قرار دیا گیا ہے اور بے حیائی کو شیطانی عمل کہا گیا ہے۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’اور جب تم ان (نبی کی ازواج) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے‘‘ (سورۃ الاحزاب 53)۔ یہ آیت واضح کرتی ہے کہ حیا اور پردہ انسان کی روحانی اور اخلاقی پاکیزگی کے لیے ضروری ہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں حیا نہ رہے تو جو چاہے کرو۔‘‘(بخاری)۔ یہ حدیث اس حقیقت کو بیان کرتی ہے کہ حیا ختم ہونے کے بعد انسان برائی میں مبتلا ہو جاتا ہے اور اس کے کردار میں بگاڑ آ جاتا ہے۔

ہماری معاشرتی زندگی میں حیا کا کردار

حیا ایک ایسا جوہر ہے جو فرد کی زندگی کو سنوارتا اور معاشرے میں مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ اگر کسی معاشرے میں حیا موجود ہو تو وہ خودبخود بے حیائی، فحاشی اور اخلاقی گراوٹ سے محفوظ رہتا ہے۔

1. خاندان میں حیا

گھر اور خاندان میں حیا بہت اہم ہے۔ اگر والدین خود باحیا ہوں تو بچوں پر اس کا مثبت اثر پڑتا ہے۔ والدین کا لباس، گفتگو اور عادات بچوں کے کردار پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔

2. تعلیمی اداروں میں حیا

اسکول، کالج اور یونیورسٹی میں اگر حیا کا ماحول ہو تو طلبہ و طالبات زیادہ باوقار، سنجیدہ اور عزت دار بنتے ہیں۔ اگر اساتذہ اور طلبہ حیا کا دامن تھامے رکھیں تو معاشرے میں فحاشی اور بے راہ روی کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔

3. میڈیا اور سوشل میڈیا میں حیا

آج کل میڈیا اور سوشل میڈیا نے ہماری زندگیوں میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ اگر میڈیا میں حیا کا عنصر شامل ہو تو معاشرے میں مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے آج کل میڈیا بے حیائی کو فروغ دے رہا ہے، جس کے اثرات نوجوان نسل پر خطرناک ثابت ہو رہے ہیں۔

حیا ایک ایسی خوبی ہے جو انسان کو دنیا و آخرت میں کامیاب بناتی ہے۔ اس کے کچھ اہم فائدے درج ذیل ہیں:

1. کردار کی پاکیزگی،، حیا انسان کو برائیوں سے بچاتی ہے اور اس کے کردار میں نکھار پیدا کرتی ہے۔

2. عزت و وقار میں اضافہ،، باحیا انسان ہمیشہ عزت اور وقار کا حامل ہوتا ہے۔

3. معاشرتی برائیوں سے حفاظت،، جہاں حیا ہوگی، وہاں فحاشی، بے راہ روی اور بدعنوانی کا خاتمہ ہوگا۔

4. دینی کامیابی،، حیا انسان کو اللہ کے قریب کرتی ہے اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ بنتی ہے۔

بے حیائی کے نقصانات

1. اخلاقی تباہی

بے حیائی انسان کو غلط راستے پر لے جاتی ہے اور اس کے کردار کو خراب کرتی ہے۔

2. خاندانی نظام کی تباہی

اگر حیا ختم ہو جائے تو گھر کا ماحول خراب ہو جاتا ہے اور خاندان کا نظام متاثر ہوتا ہے۔

3. معاشرتی بگاڑ

جس معاشرے میں حیا نہ ہو، وہاں جرائم، بے راہ روی اور فساد بڑھ جاتا ہے۔

4. دینی نقصان

بے حیائی انسان کو اللہ سے دور کر دیتی ہے اور آخرت میں اس کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں