اسلام آباد:پیپلزپارٹی اور حکومت کے درمیان بجٹ کے معاملات پر مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔اطلاعات کے مطابق پیپلزپارٹی نے ملاقات میں مطالبات سے پیچھے ہٹنے سے صاف انکار کردیا جبکہ حکومتی وفد نے پیپلزپارٹی کو مطالبات پورے ہونے کی یقین دہانی کروائی ہے۔پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ بظاہر حکومتی مذاکراتی وفد کے پاس مکمل مینڈیٹ نہیں تھا۔پی پی رکن نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم پی پی مطالبات سے آگاہ نہیں، پی پی رکن کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہر مشکل کی اتحادی پی پی کا اعتماد توڑا ہے، حکومت کے ساتھ اعتماد سازی کی فضا برقرار نہیں رہی۔ا
نہوں نے کہا کہ حکومت سے مذاکرات سے قبل اعتماد سازی کی فضا بحال کرنے کا مطالبہ کیا، حکومتی باتوں، وعدوں پر یقین کرنا مشکل ہوگیا ہے۔پی پی رکن کا کہنا تھا کہ حکومت مذاکرات کے نام پر مزید وقت ضائع نہ کرے، ملاقاتوں کے بجائے عملی اقدامات کا آغاز کیا جائے۔پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی وفد کی ملاقات کے بعد بلاول بھٹو کو مذاکرات پر بریفنگ دی گئی، بلاول نے مذاکراتی وفد کو مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے نہ ہٹنے کی ہدایت کردی۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی رہنما شرمیلا فاروقی کا کہنا ہے کہ پی پی ووٹ نہیں دے گی تو بجٹ پاس نہیں ہوگا اور حکومت گرجائے گی۔ پی پی رہنما شرمیلا فاروقی نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ نے معاہدہ کیا تھا کہ بجٹ میں ہم سے مشاورت کی جائے گی، انہیں پیپلزپارٹی کے ساتھ مشاورت کرنی چاہیے تھی، پی پی کا اپنا منشور ہے ہم نے عوام کو جوابدہ بھی ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ کے عمل میں ساتھ بیٹھتے تو شاید ہم کچھ بہترچیزیں بتاسکتے تھے، حکومت کاحصہ نہیں لیکن ہم نے وزیراعظم کے انتخاب میں ووٹ دیا تھا، معاہدے کی وجہ سے ن لیگ کو پی پی سے مشاورت کرنی چاہیے تھی۔شرمیلا فاروقی نے کہا کہ بجٹ ابھی منظورنہیں ہوا، وقت ہے پیپلزپارٹی سے مشاورت کرلیں، اگر پی پی نے ووٹ نہیں دیا تو بجٹ پاس نہیں ہوگا اور حکومت گرجائے گی۔
پی پی رہنما نے کہا کہ اس وقت صورتحال گھمبیر ہے، پیپلزپارٹی سے مشاورت کرنی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ پیپلزپارٹی ان کی ضرورت ہے، بالکل غلط بات ہے بجٹ سے متعلق کوئی بریفنگ نہیں دی گئی، ن لیگ نے بجٹ سے متعلق پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدے سے انحراف کیا ہے۔