اسرائیلی جارحیت کو روکنا ہوگا

تحریر: مہناز ناظم۔

حماس نے اسرائیل پرحملہ کر کے دنیا بھر کو حیران کر دیا۔ اسرائیل نے بزور طاقت فلسطین پر قبضہ کر رکھا ہے فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے ذریعے انہیں زبردستی ان کے وطن سے بے دخل کر کے یہودی بستیاں آباد کی ہیں اور گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر گامزن ہے۔ اسرائیل کے اس ارادے میں امریکہ نے اس کا بھرپور ساتھ دیا مظلوم فلسطینی عوام کے حق میں مسلم دنیا کے علاوہ بہت سے غیر مسلم ممالک نے بھی اقوام متحدہ میں آواز اٹھائی اور اسرائیل کو اس ننگی جارحیت سے روکنے کی کوشش کی مگر ہر بار امریکہ نے ویٹو پاور کے ذریعے ظلم کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبا ڈالا۔ فلسطینی عوام یہودی فسطائیت کے مقابلے میں نہتے ہونے کے باوجود ڈٹے رہے اور اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ جاری رکھا انہوں نے کبھی اسرائیل کی برتری کو تسلیم نہیں کیا وہاں کے بچے بوڑھے جوان سب جذبہ آزادی سے سرشارہیں، بے سروسامانی کے عالم میں بھی اسرائیلی مسلح افواج کے سامنے ڈٹے رہے۔ فلسطین کے ایک وسیع رقبے پر اسرائیل نے نہ صرف قبضہ کر لیا بلکہ دنیا کے سامنے سفارتی تعلقات کے ذریعے اپنے آپ کو مظلوم ثابت کرنے اورعرب ممالک کو اپنا ہم نوا بنانے کے لیے مسئلہ فلسطین کو دنیا کی نظروں سے چھپانے کی کوشش کی۔

فلسطین میں اسلامی تنظیم حماس نے اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف جہاد کا آغاز کیا اور مسلح جدوجہد کے ذریعے فلسطین کو آزاد کرانے کا عزم کیا تو امریکہ نے اسرائیل کی حمایت میں اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا یہاں پر خود کو انسانی حقوق کا علمبردار کہنے والے امریکہ کا دوہرا معیار کھل کر سامنے آگیا۔

حماس نے اسرائیل کو خبردار کیاتھا کہ نہتے فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر کےاوران کی زمینوں پر قبضہ کر کے وہ آگ سے کھیل رہا ہے اور اس کے خطرناک نتائج اسے بھگتنا پڑیں گے مگر اسرائیل جسے اپنی حلیف امریکہ کی شہ حاصل تھی ڈھٹائی سے مشرق وسطی میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں مصروف رہا۔

اسرائیل نے فلسطینیوں کا قتل عام کیا انہیں ان کے گھروں سے بےدخل کیا اور ان پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی۔ احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کو قتل کر دیا جاتا اور ان کے گھر والوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا۔ بالآخر حماس نے اپنا وعدہ پورا کر دکھایا اور اسرائیل پرحملہ کر کے محدود وسائل کے باوجود بیشتر مقبوضہ علاقوں کو نہ صرف بازیاب کرایا بلکہ اسرائیل کو بھاری نقصان پہنچا کر اس کے فوجیوں کو یرغمال بنا لیا۔

اسرائیل جس کو اپنی جنگی ہتھیاروں اور امریکہ سے حاصل کردہ ٹیکنالوجی پر غرور تھا حماس کے حملوں کو نہ روک سکا۔ دنیا بھر نے دیکھ لیا کہ حماس کے مجاہدین کے جذبہ جہاد کے سامنے اسرائیل کے حفاظتی اقدامات ریت کی دیوار ثابت ہوئے مجاہدین نے اسرائیل کے جدید ہتھیاروں پر بھی قبضہ کر لیا، حقیقت یہ ہے کہ

آج بھی ہو جو ابراہیم کا ایماں پیدا

آگ کرسکتی ہے اندازِ گلستاں پیدا

حماس کے مجاہدین نے محدود وسائل کے باوجود اپنے ایمان کے بل بوتے پر یہ آپریشن شروع کیا اور اللہ تعالی نے ان کو کامیابی نصیب کی۔ اسرائیلی ریاست کا بودا پن کھل کر سامنے آگیا جواب میں اسرائیل نے جوابی کاروائی کے طور پر نہتے فلسطینی عوام پر جنگی طیاروں سے بمباری شروع کر دی۔ اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری آبادی پر فاسفورس بموں سے حملہ کیا جو جارحیت اور بربریت کا بدترین مظاہرہ ہے۔

اسرائیلی بمباری کے پانچویں روز تک فلسطین کے 960 شہری شہید ہو چکے ہیں جن میں 260 بچے اور 230 خواتین بھی شامل ہیں۔ فلسطین کے ایک لاکھ چالیس ہزار شہری بے گھر ہو چکے ہیں اسرائیل نے ہسپتالوں کو بھی نہیں چھوڑا 19 ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں چھ ہیلتھ ورکر شہید اور 16 زخمی ہو گئے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں آٹھ صحافی شہید اور 20 زخمی ہو گئے غرض اسرائیل نے حماس کے حملے کا بدلہ لینے کے لیے ہر حد کو توڑ دیا ۔

یہ سب کچھ ہونے کے باوجود فلسطینی مسلمان بیت المقدس کے تحفظ کی خاطر پر عزم ہیں شہادتوں کے باوجود ان کے حوصلے بلند ہیں۔ حماس کے مجاہدین نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے سامنے خاموش رہنے کی بجائے وہ لڑکر شہید ہونے کو ترجیح دیتے ہیں۔ فلسطینی عوام کے لیے یہ کوئی نئی صورتحال نہیں وہ یہودی دہشت گردوں کے ظلم کا ایک لمبے عرصے سے شکار ہیں اور ان کے سامنے مسلح جہاد کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا اپنی بقا کی خاطر ان کو لڑنا پڑے گا دوسری صورت میں وہ بھی وہ اسرائیل کے ظلم کا شکار رہیں گے اور اسرائیل فلسطینیوں کو ختم کرنے کے منصوبے پر عمل کرتا رہے گا۔

اسرائیل غزہ میں بمباری کے ذریعے مسلم مسلمانوں کی نسل کشی کرنے میں مصروف ہے، اقوام متحدہ اور بیشتر مغربی ممالک اسرائیل کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ بھی اسرائیل کو اس کے ظلم اور بربریت سے روکنے میں ناکام ہے۔

دنیا بھر میں فلسطینی عوام کے لیے ہمدردی کے جذبات پائے جاتے ہیں متعدد ممالک میں فلسطینی مجاہدین کے اقدامات کو سراہا گیا ہے جو اسرائیلی جارحیت کا درست جواب دینے اور اس کو روکنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

امریکہ کا کردار اس سارے معاملے میں قابل مذمت ہیں اگر امریکہ چاہتا تو نوبت جنگ تک نہ پہنچتی وہ اسرائیل کو اس کے اقدامات سے باز رکھ کر حالات کو بگڑنے سے بچا سکتا تھا مگر اسرائیل کی حمایت کر کے امریکہ نے صورتحال کو مزید خراب کیا اور اب بھی وہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے امریکی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہر حال میں اسرائیل کی حمایت کریں گے اس اعلان کے بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ دہشت گردی اور بربریت کے اقدام میں برابر کا شریک ہے فلسطین پر ناجائز قبضہ کرنے میں امریکہ نے اسرائیل کی مدد کی اور مسلمانوں کی نسل کشی کے اقدامات سے بھی چشم پوشی کی۔

عرب ممالک اور اسرائیل کے مابین تنازع کی بنیادی وجہ فلسطین پر غاصبانہ قبضہ ہے مگر اسرائیل کی مکارانہ پالیسیوں کے نتیجے میں بہت سے عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہو ئے ان تمام ممالک کو اسرائیل سے فوری طور پر تعلقات منقطع کر دینے چاہئیں اور متحد ہو کر اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کرنی چاہیے۔

حماس کے حالیہ حملے نے مسئلہ فلسطین کو دوبارہ زندہ کر دیا اس سے پہلے ایک طرف اسرائیل انتہائی خاموشی کے ساتھ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر کے نئی اسرائیلی بستیاں آباد کرنے میں مصروف تھا اور دوسری جانب مسلم ممالک سے اپنے آپ کو تسلیم کرانے اور فلسطینیوں کو عالمی سطح پر اکیلا کر دینے کی سازش کر رہا تھا ، میں ترکیہ کے صدر کا اقدام قابل تحسین ہے انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے بات کی ہے اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے پر زور دیا ہے۔

فلسطین اور اسرائیل کی جنگ نے دنیا بھر کے لوگوں کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے ایک وہ جو اسرائیل کے ظلم و ستم میں اس کا ساتھ دے رہا ہے اور دوسرا حصہ جو مظلوم فلسطینیوں کو ان کا حق دلانے کے لیے کوشش کر رہا ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان فلسطین کے عوام کے ساتھ ہیں مسلمان کسی بھی صورت فلسطین سے دستبردار نہیں ہو سکتے یہ انبیاء کی سرزمین ہے اور مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اس مقدس سرزمین کی حفاظت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے اسرائیلی جا رحیت کو روکا نہ گیا تویہ جنگ پوری دنیا کے امن و امان کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ بن جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں