ترک اہلکار نے برطانوی ادارے کو بتایا ہے کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی کی ہلاکت کے بعد ایک ماہر سمیات یعنی زہریلی اشیاء اور کیمییائی اشیا کے ماہرین کو استنبول میں اپنے قونصلیٹ میں بھیجا تھا تاکہ وہ وہاں موجود ثبوت مٹا دیں۔سعودی عرب نے مبینہ طور پر کیمیائی ماہر احمد عبد العزیز الجنوبی اور ماہر سمّیات خالد یحییٰ الزہران کو ایک وفد کا حصہ بنا کر استنبول بھیجا تا کہ وہ شواہد مٹا سکیں۔ یہ ٹیم ملک چھوڑنے سے پہلے 12 اور 17 اکتوبر کے درمیان ہر روز اس عمارت میں گئی۔استنبول کے چیف پبلک پراسیکیوٹر عرفان فدان نے، جو اس مقدمے کی تفیش کر رہے ہیں، گزشتہ ہفتے خیال ظاہر کیا تھا کہ جمال خاشقجی کو عمارت میں داخل ہوتے ہی ‘گلا دبا کر ہلاک کر دیا گیا تھا’ اور پھر ان لاش کے ٹکڑے کر کے ضائع کر دیا گیا۔اب تک سعودی حکام اس قتل کے سلسلے میں اٹھارہ افراد کو گرفتار کر چکے ہیں۔ ترکی چاہتا ہے کہ ان لوگوں کو ان کے حوالے کیا جائے جبکہ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ ان پر ملک کے اندر ہی مقدمہ چلایا جائے گا۔
