چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس اور پارلیمنٹ کا اختیار آمنے سامنے ہے۔یہ بات انہوں نے سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کےخلاف کیس کی براہِ راست سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہی ہے۔
عدالت میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیےکہ آج اس قانون کا اثر بالخصوص چیف جسٹس اور 2 سینئر ججز پر ہوگا، اختیارات کو کم نہیں بانٹا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون کا اطلاق آئندہ کے چیف جسٹسز پر بھی ہوگا۔ چیف جسٹس کا اختیار اور پارلیمنٹ کا اختیار آمنے سامنے ہے، کچھ ججز سمجھتے ہیں پارلیمنٹ اور چیف جسٹس کا اختیار آمنے سامنے ہے جبکہ کچھ ایسا نہیں سمجھتے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ سب نے اپنے جوابات قلمبند کر دیے ہیں، ہمارے سامنے اٹارنی جنرل اور سینئر وکلاء ہیں، سب کو سنیں گے، خواجہ طارق رحیم پہلے اٹارنی جنرل کو سن لیتے ہیں، آپ اپنے دلائل کا حق محفوظ رکھیں۔
عدالت میں وکیل مدثر حسن نے کہا کہ میں نے بھی قانون کو چیلنج کیا ہے، مجھے بھی سنا جائے۔چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ کتنا وقت لیں گے؟ جس پر وکیل مدثر حسن نے جواب دیا کہ دلائل میں آدھا گھنٹہ لگے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اتنا وقت نہیں، ہماری کوشش ہوگی آج کیس کا اختتام کریں، ایک کیس کو ہی لے کر نہیں بیٹھ سکتے، سپریم کورٹ میں پہلے ہی بہت سے کیس زیر التوا ہیں۔