Warning: mysqli_query(): (HY000/1194): Table 'wp_upviews' is marked as crashed and should be repaired in /home/kehdopak/public_html/wp-includes/class-wpdb.php on line 2351

Warning: mysqli_query(): (HY000/1194): Table 'wp_upviews' is marked as crashed and should be repaired in /home/kehdopak/public_html/wp-includes/class-wpdb.php on line 2351

ٹیپو سلطان زندہ باد (مدثر سلیم میاں)

میسور کی فضاؤں میں اگر آپ کبھی جانے کا ارادہ کریں تو آپ کو ایسا لگے گا کہ وہاں کے ذرے ذرے میں ٹیپو سلطان اور ان کا لہو بول رہا ہے۔جنرل بارڈن کی افواج جب ٹیپو سلطان سے مراٹھ اور نظام ہار کے گئی تو انہوں نے سوچا کہ صرف ایک ہی طریقہ ہے اس عظیم جرنیل کو ہرانے کا۔ تو انہوں نے واپس جاتے ہوئے مندر تباہ کر دئیے کہ ہندو، ٹیپو سلطان کے خلاف ہوجائیں۔لیکن اس عظیم جرنیل نے مندروں کو دوبارہ سے تعمیر کروایا ۔ٹیپو سلطان مستعد اور جدید فوج رکھتے تھے ان کو اسلام کا پہلا میزا یل مین کہا جائے تو غلط نہ ہو گا ۔

دشمن کا سیل بے پناہ قلعہ سر یرنگ پٹن کی دیواروں سے ٹکرا رہا تھا ۔سلطانی لشکر قلعہ میں محصورمدافعت کی آخری اور ناکام جدو جہد میں لگا ہوا تھا۔اس نازک وقت میں جب کہ سارا کار خانہ درہم برہم ہو چکا تھا سلطان نے آخر وقت تک جان لڑادینے کا عزم کرلیا۔ چنانچہ سلطان نے دارالسلطنت کے تمام حصار زمرہ خاص کے سرداروں کے سپرد کر دئیے اور قمرالدین خاں کو انگریزوں کی رسد لانے والی اور ان کی کمک پر آنے والی فوجوں کا راستہ روکنے کے لیے متعین کر دیا۔ شہزادہ فتح حیدر کو تمام لشکر دے کر سلحداروں، پر نیاز نار داد اور دوسرے میر میراں کے ہمراہ کریکٹ کے میدان میں روانہ کر دیا۔

سلطان کی شہادت صرف ایک شخص کی شہادت نہیں تھی بلکہ یہ دکن میں مسلمانوں کی صد سالہ عظمت دشوکت کی شہادت تھی۔اس شکست کے بعد مسلمانوں کا جو حال ہو ا اور جس جس طرح ان کے مال ومتاع ناموس وآبرو کو تاراج کیا گیاوہ بہر حال ناقابل بیان ہے۔مختصر یہ کہ انگریز وں نے قلعہ کے سارے مقامات پر قبضہ کرلیا۔ سلطنت خداداد کے جتنے خزانے اور مال واسباب سارا ان اجنبی لیٹروں کے ہاتھ لگ گیا۔

سلطان کے شہزادے ،چھوٹے بھائی کریم اور ان کی اہلیہ کو اسیر کر لیا گیا۔البتہ فتح حیدر سلطان جو بحثییت میر لشکر تمام فوج ، فیل خانہ اور کافی سازوسامان لے کر۔ کرکی کٹہ کے نواح میں پڑاوڈالے ہوئے تھا اس واقعہ کے بارے جان کر وہاں سے کوچ کر کے چن رائی پٹن پہنچ گے۔انگریزوں نے بڑی تلاش وجستجو کے بعد شہید کے لاشہ کو مقتل سے اٹھوایا اور پالکی میں لا دکر رات کو تو شک خانہ میں رکھا۔صبح (4مئی 1799)کو تمام لڑکوں ،خدمت گاروں اور ندیموں کو ان کا آخری دیدار کرادیا اور جب یقین ہوگیا کہ سلطان کی لاش یہی ہے تو دفن کر دینے کی اجازت دے دی ۔
نظم مملکت میں سلطان سے عموما ایک غلطی سرزدہوتی رہی کہ انہوں نے جس کسی کو اس کی خدمت سے معزول کیا پھر تنبیہ کے بعد اس خدمت پر اسے مامور بھی کردیا۔سلطنت خداداد کے زوال میں اور اسباب کے اعلاوہ ان کی غلطی کا بھی بڑا حصہ ہے۔حالانکہ نواب مرحوم حیدر علی خاں اس معاملہ میں بڑے سخت تھے انہوں نے جس کو بھی خدمت سے علیحدہ کیا پھر اسے اس خدمت پر مامور نہیں کیا اسی وجہ سے ماتحتوں کی مجال نہ تھی کہ کسی شوخی یا انحراف کا تصور بھی کریں۔سلطان کی عادت تھی کہ فرامین اور احکامات پر اپنے ہاتھ سے پوری بسمااللہ خط طغری میں لکھتے۔ پھر ان کے نیچے دستخط کیا کرتے تھے۔
مٹ تو گٰئے پر انگریزوں سے سمجھوتہ نہیں کیا۔
ان کا یہ قول آج بھی یادگار ہے۔ ‘‘شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سوسالہ زندگی سے بہتر ہوتی ہے’’۔

سر نا جھکیا بھلے ہی دے دی جان زندہ باد ٹیپو سلطان زندہ باد۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں