میاں‌ صاحب ، کہیں‌ تو غلطی ہوئی (سید یاور عباس رضوی)

غالباً آٹھویں جماعت کی اردو میں یہ رباعی پڑھی تھی کہ

رتبہ جسے دنیا میں خدا دیتا ہے
وہ دل میں فروتنی کو جا دیتا ہے
کرتے ہیں تہی مغز ثنا آپ اپنی
جو ظرف کہ خالی ہے صدا دیتا ہے
میر انیس کی اس رباعی کا مطلب آج سمجھ آیا جب نواز شریف کا مِندرجہ ذیل بیان آج کہ اخبارات میں پڑھا۔۔ موصوف شیخوپورہ میں خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ

”صرف اللہ سے ڈرتا ہوں، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، حالات نے فولادی بنادیا، نواز شریف”
میاں صاحب آپ بھی ذرا میر انیس کی یہ رباعی ضرور پڑھیں۔۔ لیکن میرا خیال ہے کوئی اچھی بات اس وقت آپ کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی۔۔ کیونکہ اگر اپ نے یہ سمجھا ہوتا تو قوم کا یہ حال نہیں ہوتا جو آج ہے۔۔
میاں نوازشریف نے یہ بھی کہا تھا کہ
”سب میرے دشمن ہوگئے،ان کا مقصد انتقام لیناہے، نا اہل کرنے والوں سے الیکشن میں بدلہ لوں گا، مجھے تین بار نکالاگیا، ہتھکڑیاں ،کال کوٹھری میں ڈالا گیا ۔
نواز شریف اپنی تعریفوں کے پل باندھتے رہے اور میر انیس کی یہ رباعی کے الفاظ میرے دل میں تاثیر بن کر اترتے رہے۔۔
میں سوچنے لگا کہ واقعی نواز شریف حقیقت سے دور رہ کر سوچتے ہیں۔کیونکہ ان کے پاس اللہ کا دیا وہ سب کچھ ہے جس سے وہ دنیا میں جنت کما سکتے ہیں۔۔ لیکن وہ جنت کا تو سوچ ہی نہیں رہے۔۔
وہ تو زبان حال سے اقبال کا یہ مصرعہ بنے ہوئے ہیں کہ

میں نے مانا ہے جنت میں حوروں کا وجود
ذرا اِدھر سے نمٹ لوں تو اُدھر تک دیکھوں
میاں صاحب تو اس وقت عدالتوں اور سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑے ہیں۔۔ مذکورہ بالا جلسے میں بھی اسی طرح کے بیانات سامنے آئے۔۔
انہوں نے کہا کہ ،
”عوام کی مددسے ہرطوفان کامقابلہ کروں گا، ۔۔ مطلب یہ کہ نواز شریف عدالت کا فیصلہ ماننے کی بجائے جنگ کو طول دینا بہتر سمجھ رہے ہیں
ساتھ ساتھ سابق وزیر اعظم ،چٹ بھی اپنی، پٹ بھی اپنی، کے محاورے کے مصداق کہتے ہیں کہ
”جو ووٹ (ن) لیگ کو نہیں ملے گا، وہ ووٹ کے تقدس کیخلاف جائیگا،”
مطلب یہ کہ ایک طرف تو وہ اشارہ دے رہے ہیں کہ اگر وہ الیکشن میں ہار گئے تو الیکشن کو ہی مسترد کردیں گے، دوسری طرف وہ عوام کو پیغام دے رہے ہیں کہ صرف نواز شریف مظلوم بھی ہے اور حق پر بھی۔

آپ کہتے ہیں ”پیپلز پارٹی ختم ہوگئی، اب عمران خان کی پارٹی کو بھی ختم کرنے کا وقت آگیا ہے ، پشاور اورکراچی میں کچرا اٹھانے والاکوئی نہیں ، آج خیبر پختونخواہ اور کراچی کابرا حال ہوگیا ہے۔”
میاں صاحب لیکن عوام پوچھ رہے ہیں کہ یہ سب تو آپ کے اپنے دور میں بھی ایسا ہی تھا۔ آپ مشرف کی طرح مؤثر بلدیاتی نظام کیوں نہیں لائے؟
میاں صاحب سچ تو یہ ہے کہ اگر آپ کا کردار بھی ترکی کے صدر طیب اردوان کی طرح نظریاتی ہوتا تو آج پاکستان کے عوام بھی آپکے لیے سڑکوں پر نکل آتے ۔۔ اور عدلیہ کے فیصلے کو مسترد کرکے آپکو دوبارہ اپنے سروں پر بٹھاتے۔۔ لیکن اب آپ مان لیں کہ آپ سے مسلسل کوئی غلطی ضرور ہورہی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں