Warning: mysqli_query(): (HY000/1194): Table 'wp_upviews' is marked as crashed and should be repaired in /home/kehdopak/public_html/wp-includes/class-wpdb.php on line 2351

Warning: mysqli_query(): (HY000/1194): Table 'wp_upviews' is marked as crashed and should be repaired in /home/kehdopak/public_html/wp-includes/class-wpdb.php on line 2351

“ایک اور بلی تھیلے میں رہ گئی.. کیکڑا ون پروجیکٹ”

پاکستان کی سیاست میں پہلی بار “بلی” کی شاندار انٹری اس وقت ہوئی جب 1965 کی جنگ کے فورا” بعد تاشقند کے مقام پر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے پاکستان کی طرف سے صدر ایوب خان اور ہندوستان کے وزیراعظم بہادر لال شاستری نے اس معاہدے پر دستخط کیے اور کہا جاتا ہے کہ جنگ کے میدان میں جیتی ہوئی جنگ پاکستان نے مذاکرات کی میز پر ہار دی ۔اس معاہدے کیساتھ ہی ایوب خان کے چہیتے وزیر ذولفقار علی بھٹو ان سے الگ ہو گئے اور ان کا یہ قول کہ میں بہت جلد “تاشقند کی “بلی” کو تھیلے سے باہر لاؤنگا” بہت شہرت پا گیا لیکن پاکستانی قوم نے دیکھا کہ وہ “بلی” آج تک تھیلے سے باہر نہ آ سکی ۔تاشقند میں ایسا کیا ہوا تھا کہ ہندوستان کے وزیراعظم بہادر لال شاستری اس معاہدے پر دستخط کے فورأ بعد تاشقند میں ہی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے کیا مجبوری تھی کہ پاکستان ایک جیتی ہوئی جنگ مذاکرات کی میز پر یوں آسانی سے ہار گیا…؟ اس راز سے آج تک پردہ نہ اٹھ سکا اور تاشقند کی بلی تھیلے سے باہر نہ آ سکی اس کے علاوہ پاکستانی سیاست میں ایسی کئی بلیاں ہیں جو آج تک تھیلے سے باہر نہ آ سکیں ہیں۔ حمودالرحمان کمیشن رپورٹ, سانحہ ابیٹ آباد کمیشن رپورٹ سمیت ایسے کئی معاملات ہیں جن سے پردہ نہ اٹھ سکا- حال ہی میں ایک اور ایسا کارنامہ سرانجام دیا گیا جس کا سر نظر آیا اور نہ ہی پیر- جی ہاں “کیکڑا۔ون پروجیکٹ” اس منصوبے کا نام ہے جس میں تیل اور گیس کی تلاش کے لیے گہرے سمندر میں ڈرلنگ شروع کی گئی تھی, اس منصوبے پر قوم کے 100 ملین ڈالر خرچ ہوئے ۔کراچی کے ساحل سے 280 کلومیٹر دور گہرے سمندر انڈس۔جی بلاک میں “کیکڑا۔ ون نامی” بلاک میں 5500 میٹر سے زائد گہرائی میں ڈرلنگ کی گئی جو کہ یہ بتا کر بند کر دی گئی کہ اس مقام پر تیل اور گیس کے ذخائر نہیں جبکہ “کیکڑا ون پروجیکٹ” کے شروع ہوتے ہی وزیراعظم عمران خان سمیت وفاقی حکومت کے کئی وزراء نے بھی سینہ تان کر ایسے دھواں دھار بیانات داغے تھے کہ جس پر ہر پاکستانی کو یقین ہو چلا تھا کہ بس چند ماہ بعد پاکستان تیل و گیس کی نعمت سے مالا مال ہونے جا رہا ہے اور ملک میں ہر طرف خوشحالی کا دور دورہ ہوگا- نہ بیروزگاری ہوگی, نہ مہنگائی اور غریب طبقہ بھی سکون کی زندگی بسر کرسکے گا ان کے بھی حالات بدلیں گے- مارچ 2019 میں وزیراعظم پاکستان عمران خان خود یہ اعلان کر چکے تھے کہ کراچی کے ساحل کے قریب تیل اور گیس کے بہت بڑے ذخائر دریافت ہو چکے ہیں-وزیراعظم عمران خان کئی بار یہ کہہ چکے تھے کہ یہ ذخائر اتنے بڑے ہیں کہ پاکستان آئندہ 50 برس تک تیل اور گیس میں خود کفیل رہے گا- یاد رہے کہ پاکستان کی پیٹرولیم اور گیس کی جو ضرورت ہے وہ 15 فیصد پاکستان سے نکلتی ہے اور 85 فیصد ہمیں باہر سے در آمد کرنا پڑتی ہے اب وزیراعظم عمران خان کے بقول “کیکڑا ون پروجیکٹ” اتنے بڑے ذخائر کا سلسلہ تھا کہ ہم آئندہ 50 برس تک تیل و گیس درآمد کرنے کی فکر سے آزاد ہو جاتے لیکن حقیقت اس کے برعکس نکلی” کھودا پہاڑ نکلا چوہا” اور جتنے بلند و بانگ دعوے کیے گئے اس کے برعکس اتنی ہی خاموشی اور راز داری سے اس منصوبے کو اختتام پذیر کرنا پڑا اور بڑی آسانی سے قوم کو بتایا گیا کہ مطلوبہ مقام پر تیل و گیس کا کوئی ذخیرہ دریافت نہیں ہوسکا- اس منصوبے میں چار کمپنیوں نے حصہ لیا جن میں دو پاکستانی کمپنیاں”OGDC آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور PPL پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ” تھیں جبکہ دو غیرملکی کمپنیاں “ایگزون موبل۔ امریکہ” اور ای۔ این۔ آئی۔ اٹلی” سے تعلق رکھتی تھیں- اس منصوبے پر آنے والی لاگت ان چار کمپنیوں نے مل کر برابری کی بنیاد پر برداشت کی جس کا مطلب ہوا کہ 100 ملین ڈالر کے حساب سے دو پاکستانی کمپنیوں کا 50 ملین ڈالر اس منصوبے کی نظر ہوگیا اور آخر میں اس منصوبے کو اس طرح عجلت اور راز داری سے ختم کر دیا گیا کہ جس پر مجھ سمیت ہر پاکستانی کو شدید تشویش ہے۔28 اکتوبر 2019 کو “PPL کمپنی کے 68ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمپنی کے ایم ڈی اور سی ای او معین رضا خان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے بارے میں وزیراعظم عمران خان کو غلط اعدادو شمار بتائے گے, ایم ڈی موصوف کا مزید کہنا تھا کہ اس منصوبے کے شروع میں ہی ناکامی کا خدشہ 88 فیصد تھا اور کامیابی کا امکان صرف 12 فیصد- اب اگر ان کی بات کو ٹھیک مان بھی لیا جائے تو کیا پاکستان کی حکومت اس قدر غیرسنجیدہ لوگوں کے ہاتھوں میں ہے کہ اس منصوبے پر کہ جس کی کامیابی کے چانسز صرف 12 فیصد تھے اس پر اتنا بڑا سرمایہ 100 ملین ڈالر پھونک دیئے گئے اور وہ بھی اس نازک وقت میں جب پاکستان میں پیدا ہونے والا بچہ بھی ملکی قرضوں کے اعتبار سے مقروض پیدا ہو رہا ہے اس ناکام منصوبے پر اتنی بڑی رقم پھونک ڈالی گئی اوپر سے سونے پہ سہاگہ اتنے منصوبے کے شروع ہونے سے قبل اس قدر بلند و بانگ دعوے کیے گئے اب اسی صورت میں یہ سمجھ میں نہ آنے والی بات ہے کہ ذخائر نہ مل سکے لیکن کیا وہ دو غیرملکی کمپنیاں بھی اتنی بیوقوف تھیں کہ صرف 12 فیصد کامیابی کے امکانات والے “کیکڑا ون منصوبے” پر اتنی بڑی رقم خرچ کر ڈالی- یہ بات کسی طور بھی ہضم ہونے والی نہیں اور ایک وقت آئیگا کہ جب اس جھوٹ کا پردہ چاک ہوگا۔ایک ایسا منصوبہ جس کے ابتدائی تخمینے کے مطابق اس جگہ پر 9 ٹریلین کیوبک فیٹ گیس اور بڑے پیمانے پر تیل کے ذخائر موجود ہیں اور پھر ایک دم سے اس کامیاب منصوبے کو ناکام قرار دیتے ہوئے خاموشی اور رازداری سے ختم کر دیا جائے تو اس سے صاف ظاہر ہے کہ عالمی دباؤ میں آکر وزیراعظم عمران خان کو “یو ٹرن لینا پڑا” عمران خان قوم کو یوں بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا آپ کی جذبات سے بھری تقریریں آج بھی ریکارڈ پہ موجود ہیں جب آپ سب کو چور ڈاکو اور عالمی دباؤ میں نہ آنے کے دعوے زور دے دے کر کیا کرتے تھے- حکومت وقت کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس منصوبے کے تمام حقائق قوم کے سا منے لائے جائیں تاکہ اس ضمن میں پھیلنے والی تمام افواہوں کا خاتمہ ہو لیکن شاید ایسا کرنا تحریک انصاف کی مجبور حکومت کے بس کی بات نہیں….؟
(مرزا شجاع بیگ)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں