کراچی والے بڑے ہی سخت جان ہیں، مضر صحت گھی،مصالحوں اور مشروبات کے ساتھ دودھ بھی کیمکل سے بنا استعمال کررہے ہیں، کراچی کی دو کروڑ کی آبادی کیلئے روزانہ ڈیڑھ کروڑ لیٹر دودھ کی ضرورت ہوتی ہے.لیکن کراچی میں مویشیوں کے زریعے دودھ کی پیداوار صرف اسی لاکھ لیٹر ہوتی ہے. سوال یہ ہے کہ بقیہ ستر لاکھ لیٹر دودھ کہاں سے آتا ہے؟ اس سوال کا جواب آپ کو اس وڈیو میں مل جائے گا..جس میں بتایا جارہا ہے کہ تیل ، کپڑے دھونے کے پاؤڈر اور یوریا کھاد سے کیسے سفید رنگ کا کیمیکل تیار کیا جاتا ہے، جسے دودھ کے نام سے مارکیٹوں اور دکانوں میں سپلائی کردیا جاتا ہے. کراچی میں بھی ایسا ہی ہورہا ہے..
(making of fake milk in karachi and pakistan-courtesy Lahore News )
پنجاب میں جعلی دودھ بنانے والوں کے خلاف آئے روز چھاپے مارے جارہے ہیں، اور روزانہ ہی ہزاروں لیٹرجعلی دودھ کو ضائع کیا جاتا ہے..لیکن سندھ میں فوڈ بزنس کے چیک اینڈ بیلنس کا کوئی انتظام نہیں..اوپر والوں کو ہر ماہ رشوت پہنچا کر یہاں تمام دھندے جاری رکھنے کی مکمل آزادی ہے..
کراچی کے شہریوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنی صحت کی خود حفاظت کریں..کھانے پینے کی اشیا بہت ہی دیکھ بھال کر خریدیں . خاص طور پر دودھ تو اپنے بالکل اعتماد کے لوگوں سے ہی خریدا کریں ..
شکریہ ..