رپورٹ۔۔شازیہ ارشد۔۔کراچی
شہر قائدمیں ماحولیاتی آلودگی نے ڈیرے جما لیئے ہیں۔ اس آلودگی کی بڑی وجہ درختوں کی کٹائی کو گردانہ جاتا ہے جبکہ جا بجا کچرے کے ڈھیر اور اکثر اوقات اس ہی جلے ہوئے کچرے سے اٹھتا دھواں فضائی آلودگی میں اضافہ کرتا جا رہا ہے۔عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر کراچی میں بینک الفلاح ، پاکستان ایئر کوالٹی انیشی ایٹو اور انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے تحقیقی ادارے کراچی اربن لیب کے اشتراک سے ”کراچی ایمیشنز انوینٹری ‘ کے عنوان سے رپورٹ جاری کی گئی ہے۔رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ رپورٹ کے مطابق ، فضائی آلودگی کی اہم وجوہات میں انڈسٹریز اور ٹریفک کا دھواں، پلاسٹک بیگ کا استعمال ، سالڈ ویسٹ کا جلنا ، اور درختوں کی کمی شامل ہے۔
عالمی ماحولیاتی دن کی مناسبت سے ماہرین کا کہنا ہے فضائی آلودگی سے بچنے کے لیئے بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کا استعمال بڑھایا جائے جبکہ ایسے درختوں کی پیداوار کی جائے جس میں انسانی زندگی کے لیئے فوائد بے شمار ہوں۔
رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر شہر قائد میں 13 نئے ایئر کوالٹی مانیٹرز نصب کر دیئے گئے ہیں۔نئے ایئر کوالٹی مانیٹرزشہر کے مختلف گنجان آباد علاقوں صدر، کورنگی، گڈاپ ٹاون ، نارتھ ناظم آباد اور کلفٹن میں نصب کیے گئے ہیں۔ ان مانیٹرز کا مقصد پی ایم ٹو پوائنٹ فائیو ، سلفر ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈز اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسے مضر گیسوں کی پیمائش کرنا ہے ، جن کا براہ راست تعلق شہری صحت اور معیارِ زندگی پر ہوتا ہے۔مانیٹرز سے حاصل ہونے والی رپورٹ کے مطابق کراچی میں سالانہ 394.82 کلو ٹن کاربن کا اخراج ہوتا ہے، جس میں 49 فیصد حصہ صنعتوں اور 33 فیصد حصہ ٹرانسپورٹ سے آتا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے باعث پاکستان میں بارشوں کا کم ہونا ایک بڑا مسئلہ گردانا جاتا ہے جس کے باعث فصلیں شدید متاثر ہیں۔ جبکہ شدید گرمی، ہیٹ اسٹروک کا بار بار آنا، سرد موسم کا کم دورانیہ، بے وقت بارشیں اور سیلاب مزید تباہی کی جانب گامزن کر رہا ہے۔دوسری جانب روزمرہ زندگی میں عام طور پر استعمال ہونے والے پلاسٹک بیگ نہ صرف ڈرینج سسٹم اور سمندری حیات کے لیئے نقصان دہ ہوتے ہیں بلکہ جلتے کچرے کے ساتھ ان سے اٹھتا دھواں سانس کی تکالیف کو تیزی سے جنم دیتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق فضائی آلودگی کے جراثیم سانس کی نالیوں میں ایسے پارٹیکلز بناتے ہیں جو تیزی سے دل پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ جس کے باعث سانس ، دل ، پھیپھڑوں ، بلڈ پریشر اور برین ہیمرج جیسی بیماریا ں سر فہرست ہیں ۔ماہرین کاکہنا ہے علاوہ انڈسٹریز کو زیادہ سے زیادہ سولر انرجی پر منتقل کیا جائے تا کہ فوسل فیول کا استعمال کم سے کم کیا جاسکے۔ فیول سے چلنے والی گاڑیوں کی جگہ الیکٹرک وہیکل بھی بہترین نعم البدل ہے جبکہ پلا سٹک بیگز کی جگہ کپڑے اور کاغذ کے بیگز کا استعمال ، پلاسٹک سے بنی پانی کی بوتلو ں کی جگہ پائیدار مٹیریل کا استعمال بھی آلودگی کم کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
معلوماتی خبر ہے