پتا کیا پوچھتا ہے وہ..

یہ یادگار نغمہ میجر عمران رضا نے لکھا ، پشاور اسکول حملہ کے پس منظر میں لکھا گیا یہ گیت ہر پاکستان کو جذباتی کر گیا ، اور قوم نے بچوں‌ کے لہو کا قرض چکانے کا عزم کیا.. اور خدا کا شکر ہے بدی کی قوتیں‌ اب اپنے بھیانک انجام کو پہنچ رہی ہیں.. اس جنگ میں‌ شہدائے اے پی ایس، پاک فوج ، پولیس اور عوام سب کا لہو شامل ہے ..شکریہ میرے شہیدوں‌..
https://www.youtube.com/watch?v=LGB7Tx4vdFk
بتا کیا پوچھتا ہے وہ کتابوں میں ملوں گا میں
کیے ماں سے ہیں جو میں نے کہ وعدوں میں ملوں گا میں
میں آنے والا کل ہوں وہ مجھے کیوں آج مارے گا
یہ اس کا وہم ہوگا کہ وہ ایسے خواب مارے گا
تمہارا خون ہوں ناں اس لیے اچھا لڑا ہوں میں
بتا آیا ہوں دشمن کو کہ اس سے تو بڑا ہوں میں
میں ایسی قوم سے ہوں جس کے وہ بچوں سے ڈرتا ہے
بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے
وہ جب آتے ہوئے مجھ کو گلے تم نے لگایا تھا
امان اللہ کہا مجھ کو، میرا بیٹا بلایا تھا
خدا کے امن کی راہ میں کہاں سے آگیا تھا وہ
جہاں تم چومتی تھیں ماں وہاں تک آگیا تھا وہ
میں ایسی قوم سے ہوں جس کے وہ بچوں سے ڈرتا ہے
بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے
مجھے جانا پڑا ہے پر میرا بھائی کرے گا اب
میں جتنا نہ پڑھا وہ سب میرا بھائی پڑھے گا اب
ابھی بابا بھی باقی ہیں، کہاں تک جا سکو گے تم
ابھی وعدہ رہا تم سے، یہاں نہ آسکو گے تم
میں ایسی قوم سے ہوں جس کے وہ بچوں سے ڈرتا ہے
بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے
(شاعر۔ میجر عمران رضا)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں