ایک بڑی خبر سامنے آئی ہے، چھ سال قبل کوہستان میں پانچ لڑکیوں کی ہلاکت کے معاملے میں نیا موڑ آگیا ۔۔لڑکیوں کے قتل کی ایک بارپھرتصدیق ہوگئی ہے۔لڑکیوں کو گھر میں خوشی منانے پر،قبیلے والوں نے،غیرت کے نام پر ہلاک کردیا تھا۔
لڑکیوں کے لواحقین سفاک کے ساتھ فراڈیئے بھی نکلے،سزا سے بچنے کیلئےسپریم کورٹ کے روبرو پانچ لڑکیاں پیش کرکے دعوی کیا گیا تھا کہ ، لڑکیوں کو قتل نہیں کیا گیا،بلکہ لڑکیاں زندہ ہیں۔جس کے بعد معاملہ دب گیا تھا۔
تاہم اب فنگر پرنٹس اورڈی این اے ٹیسٹ نے حقیقت کھول دی ہے۔ ملزمان لواحقین نے قانون سے بچنے کیلئے پانچ دیگربچیوں کومقتولین کی جگہ پیش کردیا تھا۔جبکہ ویڈیو میں نظرآنے والی لڑکیاں چھ سال قبل ہی قتل کی جاچکی ہیں۔اور انہیں پہاڑوں میں نامعلوم جگہ پر دفنا دیا گیا تھا۔قتل کی جانے والی لڑکیوں میں سرین جان، بازیغہ شاہین ،بیگم جان اور آمنہ شامل تھیں۔جبکہ قبیلے والوں نے بعد میں لڑکیوں کے 2 بھائیوں کو بھی قتل کردیا تھا۔۔
پولیس نے حقیقت سامنے آنے کے بعد چارملزمان کوگرفتارکرلیا ہے۔ملزمان عمرخان ،مولانا حبیب الرحمان، سامیر اورصبیرمقتول لڑکیوں کے قریبی رشتہ دار ہیں۔ملزمان کا 8 روزہ ریمانڈ حاصل کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ جبکہ قتل کا فیصلہ سنانے والے جرگےکی گرفتاری کیلئے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔۔
