رپورٹ ۔۔شازیہ ارشد۔۔کراچی
حفاظی ٹیکے صحت مندزندگی میں اہم کرداراداکرتے ہیں ۔حفاظتی ٹیکے پیدائش سے لے کر 5 سال کی عمر تک بچوں کو لگائے جاتے ہیں تاہم انکے اثرات زندگی بھر موذی بیماریوں سے بچاو کرتے ہیں۔ یہ بات ماہرین صحت نے یہاںمنعقدہ کانفرنس میں بتائی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں حفاظتی ٹیکوں سے متعلق منعقدہ کانفرنس منعقدکی گئی جس میں اسٹاٹیسٹیکل آفیسر ای پی آئی ڈاکٹر زین العابدین، یونیسیف سندھ کے اربن امیونائزیشن آفیسر مسٹر سنیل راجہ اور سرویلنس آفیسر، ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر غلام حسین بلیدی اور دیگر ماہرین صحت نے شرکاکو حفاظتی ٹیکوں سے متعلق مفید معلومات سے آگاہ کیا ۔
ماہرین صحت نے بتایا کہ حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں شامل 12 بیماریاں تپ دق (ٹی بی)، پولیو، خناق (ڈفتھیریا)، تشنج (ٹینٹس)، کالی کھانسی، ہیپاٹائٹس بی، ہیمو فیلس انفلوئنزا ٹائپ بی (Hib)، نمونیا، خسرہ، روبیلا، ٹائیفائیڈ، اور روٹا وائرس شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان بیماریوں کی علامات، پھیلاو کے طریقے، ویکسین کے کام کرنے کا طریقہ، اور پاکستان میں رائج حفاظتی ٹیکہ جات کے شیڈول کی وجہ سے بیماریوں کا پھیلاو کم سے کم ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر کتا کاٹ جائے تو فوری زخم کو 15 منٹ تک پانی سے دھوتے رہنا چاہئے تا کہ زہر کا اثر زائل ہو سکے اور ریبیز کا انجکشن لگنے تک زخم کی صفائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پولیو جیسا موذی مرض بھی موجود ہے پولیو جیسی موذی بیماری وقتا فوقتا پاکستان میں نمودار ہوتی رہتی ہے اس وائرس سے بچاو کے لیے سال میں کئی بار پولیو کے قطروں کی صورت 5 سال کی عمر تک بچوں کو دوا پلائی جاتی ہے جس سے وہ اس موذی مرض سے بچ سکیں ۔ ماہرین صحت کا کہنا تھا سندھ میں جلد ہی ایچ پی وی ویکسین متعارف کرائی جا رہی ہے، جو نوجوانوں کو سروائیکل کینسر سے بچاو میں مدد فراہم کرے گی۔
معلوماتی خبر