حکومت نے 6 بڑے شہروں میں ریٹیلرز اور ہول سیلرز کیلیے لازمی رجسٹریشن اسکیم کا منصوبہ پیش کردیا۔
ایف بی آر نے اسکیم کے یکم اپریل سے نفاذ کیلئے قانونی ضابطہ کار بھی جاری کردیا، اس طرح پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک مزید شرط پوری کردی، ایف بی آر نے اسٹیک ہولڈرز کو اسکیم سے متعلق تجاویز اور تحفظات کا اظہار کرنے کیلیے سات یوم کا وقت دیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اسکیم کا دائرہ کار ریٹیلرز، ہول سیلرز، ڈیلرز، مینوفیکچررز کم ریٹیلرز، امپورٹر کم ریٹیلرز یا ایسے اشخاص جو ایسی کسی بھی سرگرمی سے منسلک ہوں، تک بڑھا دیا گیا، اسکیم کا نفاذ کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، کوئٹہ اور پشاور میں کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اسکیم کا اطلاق یکم اپریل سے ہوگا، لیکن تاجر پہلا ٹیکس جولائی میں ادا کریں گے، اسکیم تاجروں کی رجسٹریشن اور کم از کم ایڈوانس انکم ٹیکس کی وصولی کیلیے شروع کی گئی ہے، تاجروں کو اپنی رجسٹریشن کرانے کیلیے ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے، جو کہ 30 اپریل تک ہوگا، جو تاجر دیے گئے وقت تک خود کو رجسٹر نہیں کرائیں گے، پھر ان کو زبردستی نیشنل بزنس رجسٹری میں رجسٹر کیا جائے گا۔
ہر تاجر ہر مہینے کی 15 تاریخ تک ماہانہ ایڈوانس انکم ٹیکس ادا کرنے کا پابند ہوگا، اگر تاجر کی آمدن انکم ٹیکس کی سطح سے کم ہوگی تو اس کو سالانہ 1,200 روپے بطور انکم ٹیکس ادا کرنے ہوں گے، وقت سے پہلے مکمل انکم ٹیکس اداکرنے والے تاجروں کو انکم ٹیکس میں 25 فیصد رعایت دی جائے گی، تمام سرگرمیاں ایک علیحدہ کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے تحت سرانجام دی جائیں گی، ٹیکس کا تعین تجارتی جگہ کے سالانہ کرایہ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔