دیکھئے صاحب زرا دل مضبوط کر لیجئے کیونکہ جو میں لکھ رہا ہوں وہ آپ کی طبیعت پر گراں گزرے گا۔ تیار ہیں نا؟ ،،تو پڑھیں ،،پورے پاکستان کو مبارک ہو کہ شاہ رخ جتوئی رہا ہوگئے ہیں۔ کتنی شرم کی بات ہے ،،،کتنا افسوس ہوا ،،انصاف ہار گیا ،،،ظلم جیت گیا ،،وغیرہ وغیرہ ۔ کچھ نہین ہوا بس ایسا ہے کہ ایک مجموعی مردہ ضمیر پر کسی نے ایک تیر اور جڑ دیا ۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں ، یہاں سب کو شاہ رخ جتوئی نظر آ رہا ہے ارے آپ مقتول کے والد حضور کا صلح نامہ بھی مد نطر رکھیں ۔ ہاں شاہ رخ جتوئی طاقتور ہے ، وڈیرے کا بیٹا ہے ، اس نے جس جرم کا بھی ارتکاب کیا ریاست اور مذہب کے قانون کے عین مطابق اس کا فیصلہ ہوا اب جو لوگ پہلے سے ہی غصے میں بھرے بیٹھے ہیں ان کا کوئی علاج نہیں ۔
چلیں میری بات بری لگی نا، تو پھر اپنی یادداشت پر زور ڈالیں اور بتائیں کہ ریمنڈ ڈیوس کا کیا ہوا تھا؟ اچھا چلیں بتائیں کہ سیالکوٹ میں دو بھائیوں کو قتل کرنے والوں کا کیا ہوا تھا؟ اچھا چلیں یہ بتا دیں کہ کانجو کیس میں مرنے والے کی ماں نے کیا یہ نہیں کہا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ میں ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ۔؟ اچھا وہ جو بارہ مئی کو مارے گئے ان کا قاتل کون ہے ؟ تو ولی خان بابر کو کس نے مارا تھا؟ اور اس کیس کے تما م گواہوں اور پیروی کرنے والے وکلا کیوں قتل ہوگئے؟ اچھا چلیں یہ تو بیچارے تھے ،ایسے ہی معمولی لوگ چلیں یہ بتا دیں کہ اسلامی دنیا کی پہلی وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کو کس نے قتل کیا ؟ ان کے بھائی میر مرتضی بھٹو کو کس نے قتل کیا ؟عظیم احمد طارق کے گھر کون گھسا اور ان کو بے رحمی سے قتل کیا ؟ اور ہاں یہ ماڈل ٹاون میں چودہ افراد کو کس نے گولیوں سے بھون دیا ؟ اس دن ایس ایس پی پنجاب پولیس گلو بٹ کے احکامات کی تعمیل کیوں کر رہا تھا؟ اور ہاں ایان علی عرف شریف النسا کو روکنے والے کسٹم افسر کو کس نے قتل کیا ؟جناب یہ تو صرف ایک جھلک ہے پکچر پوری چلے تو آپ سب کا دماغ درست ہو جائے۔
صاحب یہ سلسلہ ایسا ہی نہیں ہے پہلے چھوٹی گلیوں میں پھر درمیانی سڑکوں پر اور اب تو دیدہ دلیری سے بڑی شاہراہوں پر ہم جیسے عام لوگ درندگی سے رونگ سائڈ موٹر سائیکل اور گاڑی چلاتے ہیں ۔بقول ہمارے دوست کے ایسا لگتا ہے کہ موٹر سائیکل والوں کو یقین ہے کہ وہ مر نہیں سکتے ۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں زیادہ تر دوائیں جعلی ملتی ہیں ۔ سڑی ہوئی ہڈیوں کے تیل میں کھانا پکا کر کھانے والوں کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ تنقید کریں۔ جو لوگ چپ ہو کر یوریا کا دودھ پیتے ہوں ان کو مملکت کے معاملات میں بھی چپ رہنا چاہئے۔ جو پریشر کا گوشت کھا کر بلڈ پریشر کا شکار ہوتے ہوں ان کو بس یہیں تک محدود رہنا چاہیے۔ لاہوری تو بس بدنام ہیں پورے ملک کے کروڑوں عوام لاکھوں گدھے حلال کر کے کھا گئے یا ان کو کھلا دیا گیا ۔
اس پر تو شور نہیں مچایا ؟ تو بس جو ہو رہا ہے اس پر بھی چپ ہو جاؤ ،،اس لئے نہیں کہ تم میں ہمت نہیں ہے ،،بلکہ اس لئے کہ تمہیں یاد نہیں رہتا ۔ورنہ یہ حالات تو کب کے سنور گئے ہوتے،،،صاحب۔
چلو ایک اور بات بتاتے ہیں جرم و سزا کے دو پہلو ہوتے ہیں ایک پہلو براہ راست متاثرہ شخص یا خاندان کا ہوتا ہے اور دوسرا اس کا معاشرتی پہلو ہوتا ہے کہ اس فیصلے کا اثر پورے معاشرے پر کیسا پڑے گا ؟ جہان تک خون بہا لینے کی بات ہے تو متاثرہ خاندان کا فیصلہ شاید ٹھیک ہو ،لیکن ان کو یہ یاد رکھنا چاہئے تھا کہ اس ہائی پروفائل کیس میں ایک پو ری قوم ان کے ساتھ تھی ، سول سوسائیٹی ، وکلا ، طلبا، اساتذہ، مدارس اور نہ جانے کون کون۔ اچھا ہوتا اگر وہ کسی بڑے کو سزا ملنے دیتے ۔اچھا ہوتا کہ وہ عدالت کا ساتھ دیتے ۔اچھا ہوتا کہ ظالم اور مظلوم کے درمیان فصیل کسی سمجھوتے کی محتاج نہ ہوتی ، اچھا ہوتا کہ بیٹے کا غم بیٹے سے غلط ہوتا ، اچھا ہوتا کہ پاکستان کی تاریخ میں کوئی ایک طاقتور تو عام انصاف کے زریعے سولی پر لٹکتا ۔ مگر یہ ہو نہ سکا اور یہ قوم جو آج اس بات پر بہت افسردہ ہے کل اسے بھی بھول جائیگی۔ صبح اپنی موٹر سائیکل رونگ سائیڈ چلائے گی اور چپ ہوگی ، گٹر میں اگی سبزیاں کھائے گی اور چپ رہے گئی ، پریشر کا گوشت کھائے گی اور چپ رہے گی ،، جعلی دوا خریدے گی اور چپ رہے گی ،،جعلی دعا خریدے گی اور چپ رہے گی ، اس کا دکھ چند گھنٹوں سے زیادہ نہین رہ سکتا ۔ اور جانتے ہو یہ چپ کیوں ہے ، ارے اس کو قبلہ اول آزاد کرانا ہے ، ڈونلڈ ٹرمپ کو دھول چٹانی ہے ۔ اسرئیل کو برباد کرنا ہے ۔ ہندو بنئے سے کشمیر آزاد کرانا ہے ۔ ملک کا نظام بدلنا ہے اور پوری دنیا پر چھا جانا ہے مگر یہ سب کچھ اس کو پاکستان کی سڑکوں پر کرنا ہے کیونکہ یہ سب کچھ بھی شاہ رخ جتوئی جیسے کسی نے یہیں کہیں چھپا رکھا ہے ۔
کیابات ہے عامراسحاق سہروردی صاحب جیتے رہیئے،،،کیاآئینہ دکھایاہے،اللہ پاک ہم سب پررحم وکرم فرمائے،آمین