12مئی 1978 کو جب فلم ڈان ریلیز ہوئی تو پورے ہندوستان میں دھوم مچ گئی۔رش ایسا بڑھا کہ سنیما ہالز پر ہاؤس فل کے بورڈ لگ گئے۔
لوگ اپنے پسندیدہ ہیرو امیتابھ بچن کی فلم دیکھنے کیلئے ٹکٹوں کی لائن میں کھڑے نظرآتے۔۔خاص طور پر فلم کا گانا کھئی کے پان بنارس والا اس قدر مشہور ہوا کہ اس وقت پاک و ہند کا ہر نوجوان یہی گیت گنگناتا نظر آتا۔
نغمہ نگار انجان کے لفظوں کے چناؤ نے اس گیت کو عوامی رنگ دے دیا۔۔جو اس گیت کو سنتا ، خود کو بنارس کی گلیوں میں محسوس کرتا۔ اورکشور کمار کی آوازنے تو اس گیت کو چار چاند ہی لگا دیئے۔
لیکن بہت کم اس بات سے واقف ہیں کہ یہ گیت اصل میں فلم ڈان کیلئے لکھا گیا تھا ہی نہیں۔ موسیقار کلیان جی آنند جی نے1973 میں اس گیت کو، دیو آنند کی فلم بنارسی بابو کے لیے لکھوایا تھا ۔لیکن دیو آنند کو یہ گانا زیادہ پسند نہیں آیا تھا۔
پانچ سال بعد یہ گیت فلم ڈان کیلئے ریکارڈ کرانے کا فیصلہ ہوا۔ اور بظاہر اس گیت کی طرز کے لحاظ سے اس گیت کیلئے کشور کمار سے زیادہ بہتر آپشن ،کوئی ہو ہی نہیں سکتا تھا۔۔۔
کشور کمار کو جب یہ گیت گانے کیلئے پیش کیا گیا۔ تو پہلے پہل کشور دا نے اس کے بول سن کر، اسے گانے سے انکار کردیا۔ لیکن بعد میں وہ راضی ہوگئے اور پھر انہوں نے اس گیت کو ایسے گایا کہ اسے امر ہی کردیا۔
اس گیت کیلئے کشور کمار کو پان بھی کھلایاگیا تھا تاکہ گانے میں حقیقی رنگ بھرا جاسکے۔۔
کشور کمار نے فلم ڈان میں گائے گیتوں کی بدولت فلم فیئر ایوارڈ بھی حاصل کیا۔
فلم ڈٖان میں کشور کمار کا گایا ہوا گانا ۔ اورے دیوانو۔۔ بھی سپر ہٹ ہوا۔۔
فلم ڈان کی کہانی اپنے اندر کئی کہانیاں رکھتی تھی ۔۔اس فلم سے امیتابھ بچن ون مین انڈسٹری کہلانے لگے۔امیتابھ کی اداکاری پر کشور کی آواز کا زبردست ملاپ بھی شائقین کے ذوق کی تسکین کا باعث تھا۔ امیتابھ بچن اور کشورکمار دونوں ہی اس دور میں فن کی بلندیوں پر نظر آنے لگے تھے۔
https://www.youtube.com/watch?v=ubdoa4CISwg