منفرد اسلوب کے حامل ممتاز شاعر، ادیب اور فلسفی جون ایلیا 14 دسمبر 1931 کو اترپردیش کے شہر امروہا میں پیدا ہوئے.. ۔8سال کی عمر میں اپنا پہلا شعر کہنے والے جون، 1957 میں ہجرت کر کے پاکستان آئے اور کراچی کو اپنا مستقل مسکن بنا لیا.ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ “شاید” 1991 اور دوسرا مجموعہ ’یعنی‘ ان کی وفات کے بعد 2003میں، تیسرا مجموعہ’گمان ‘2004 میں، چوتھا مجموعہ ’لیکن‘ 2006 میں اور پانچواں مجموعہ ’گویا‘ 2008 میں شائع ہوا، اس کے علاوہ نثر میں ان کی دو کتب فرنود اور راموزبھی جون کی وفات کے بعد ہی منظرِعام پر آئیں۔جون نےدنیا کی 40 کے قریب نایاب کتب کے تراجم کیے۔
جون ایلیاء کو فارسی ‘ عربی‘ سنسکرت پر خاص عبور حاصل تھا۔
جون ایک ادبی رسالے ’انشا‘ سے بطور مدیر بھی وابستہ رہے جہاں انکی ملاقات نامور ادیبہ اور کالم نگار زاہدہ حنا سے ہوئی, جن سے بعد ازاں جون رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے ، جون کے زاہدہ حنا سے دو بیٹیاں اور ایک بیٹا پیدا ہوا، 1980 کی دہائی کے وسط میں ان کی طلاق ہو گئی۔
اسکے بعد تنہائی کے باعث جون کی صحت گرتی چلی گئی، کثرتِ شراب نوشی نے انہیں بیمار کر دیا اور یوں طویل علالت کے بعد اردو ادب کا یہ منفرد قلم کار اور ادبی دنیا کا آفتاب 8 نومبر 2002 کو 71 برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گیا۔
جون ایلیاء کی آخری مکمل تحریر “تُمہارا شکریہ”ان کی وفات کے بعد ایک ڈائجسٹ میں شائع ہوئی،
یہ عظیم شاعر کراچی کے سخی حسن قبرستان میں یہ منوں مٹی تلے سویا ہوا ہے…