ببرونی طاقتیں ہماری خیرخواہ نہیں(مریم خان)

ہمارے معاشرے میں موجود ذہنی مریض عورت کی تعلیم اور ترقی سے اس قدر خوف زدہ رہتے ہیں کہ جیسے آگ اور پانی ایک دوسرے کی ضد ہیں اور دونوں کی آپس میں بالکل نہیں بنتی، اسلام میں ماں بہن بیٹی بیوی کو جو مقام اور مرتبہ اللہ پاک نے دیا ہے اگر یہ ہمارے معاشرے میں موجود ان چلتے پھرتے ذہنی مریضوں کو سمجھ آجاٸے تو معاشرہ سدھر جاٸے اور سارا جھگڑا ہی ختم ہوجاٸے.
معاشرے کے یہ ناسور اگر اسلام کا مطالعہ دل و دماغ کھول کر کرلیں تو یہ راہ راست پہ آجاٸیں گے لیکن المیہ یہ ہے کہ معاشرے کے ناسور یہ ذہنی مریض عورت کو اپنی رکھیل اور غلام بنا کر رکھنا چاہتے ہیں، ان کی دیرینہ خواہش ہے کہ عورت جہاں بھی ہو جس پوزیشن پہ بھی ہو لیکن ان عناصر کی محکوم ہو ان کے تابع ہو ان سے آگے ہرگز نہ ہو اور یہ ذہنی مریض جب چاہیں عورت ذات کو اپنی حوس کا نشانہ بنا کر زمانے بھر میں اس کی تذلیل کرسکیں، یہ جب چاہیں عورت کو ماریں پیٹیں اور کوٸی ان سے پوچھنے اور روکنے ٹوکنے والا نہ ہو، جبکہ حقیقت یہ ہے معاشرے کی ترقی کے لیے خواتین کا علم کی روشنی سے روشناس ہونا اتنا ہی ضروری ہے جتناجینے کے لیے ہوا پانی اور خوراک ضروری ہے- وطن عزیز میں باپردہ مشرقی خواتین کی رسواٸی کے لیے بہت سی بیرونی طاقتیں اربوں کھربوں کی فنڈنگ کر رہی ہیں اور سونے پہ سہاگہ کہ یہ بیرونی طاقتیں ہمارے اپنوں ہی کی مہربانی اور سپورٹ سے اپنے مزموم عزاٸم کو پروان چڑھا رہی ہیں.
بیرونی طاقتوں کی بھرپور بلکہ سرتوڑ کوشش ہے کہ مشرقی باپردہ خواتین کو سڑکوں کی زینت بنا کر رسوا کیا جاٸے، انہیں بے حیاٸی کی جانب راغب کیا جاٸے، انہیں گھر دستی سے نکال باہر کیا جاٸے تاکہ یہ صرف باہر کی رنگین دنیا کی ہو کر رہ جاٸیں، گھر میں لڑاٸی جھگڑے فساد شروع ہوں اور بات طلاق تک جا پہنچے اور پھر طلاق یافتہ خواتین کو اپنے ایجنڈے پہ چلانا آسان ہوتا ہے کیونکہ طلاق یافتہ عورت کے دل میں انتقام کی آگ بھڑکانے کے لیے صرف ایک چنگاری کی ضرورت پڑتی ہے اس پہ ان بیرونی طاقتوں کو زیادہ محنت نہیں کرنا پڑتی، مغربی ممالک میں طلاق کے بڑھتے رجحان پر اگر ایک نظر ڈالیں تو آپ دیکھیں گے کہ وہاں ماں کو جوان بیٹی کی اور باپ کو جوان بیٹے کی کوٸی پرواہ نہیں ہوتی، ہر شخص اپنی زندگی اپنی مرضی سے جی رہا ہے جبکہ اسلام میں ماں باپ بہن بھاٸی بیٹی بیوی ہر رشتے کو الگ الگ زمہ داریاں اور مقام دیا گیا ہے اور خاص کر عورت کو تو اسلام نے شرم و حیاء کا زیور قرار دیا ہے-
بیرونی طاقتوں کو یہی چیز کھٹکتی ہے کہ مسلم خواتین گھر دستی کیساتھ ساتھ ملازمت کے فراٸض کس طرح نبھاتی ہیں، مسلم ممالک کی پڑھی لکھی خواتین ناصرف عورت کے وقار مرتبے عزت و آبرو پہ آنچ آٸے دیٸے بناء ملک و قوم کا نام روشن کر رہی ہیں بلکہ وہ اپنے گھر بار اور بچوں کی تعلیم و تربیت پہ بھی بھرپور توجہ دیتی ہیں، معاشرے کے ذہنی مریض اگر صرف اتنا سوچ لیں کہ انہیں جنم دینے والی بھی ایک عورت ہی ہے تو سارا جھگڑا ختم ہوجاٸے-

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں