اسد عمر کی قربانیوں کو شک کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاسکتا، جن کا ماضی بے داغ ہو، ان کا مستقبل داغدار نہیں ہوسکتا، اسد عمر وہ شخصیت ہیں، جن کی آمد سے پاکستانی سیاست نے ایک نیا رخ اختیار کیا، جس شخص نے ملک اور قوم کی خاطر شاہانہ طرز زندگی، بڑی گاڑیاں، پروٹوکول،عالمی کارپوریٹ کلچر اور بھاری بھرکم تنخواہ کو خدا حافظ کہہ کر 2012 میں تحریک انصاف کو جوائن کیا، جب تحریک انصاف اپنی بقاء کی جنگ لڑرہی تھی، اسد عمر کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے، جنہوں نے ذاتی حیثیت میں نقصان اٹھاکر ملک اور قوم کو فائدہ پہنچانے کیلئے بھاری قیمت ادا کی لیکن پاکستان کی تباہی و بربادی میں صف اول کا کردار ادا کرنے والے سیاسی مخالفین وزیراعظم عمران خان اور باالخصوص اسد عمر کو تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں،کبھی مہنگائی کا الزام، کبھی حکمت عملی کا فقدان تو کبھی آئی ایم کا جواز بناکر اسد عمر کی کردار کشی کی جارہی ہے لیکن اب تک ان پر کرپشن کا الزام نہیں لگایا گیا، جوکہ ان کی ایمانداری اور دیانت داری کی زندہ دلیل ہے۔
بہر حال اپنی سیاسی دکانیں چمکانے، عوام کو مزید بیوقوف بنانے اور زبانی جمع خرچ سے کئی ملک چلانے والوں کو اسد عمر نے معاشی اصلاحات سے چاروں شانے چت کردیا ہے، مجھے یہ کہنے میں زرا بھی قباحت محسوس نہیں ہورہی کہ سو سونار کی، ایک لوہار کی، عزت، ذلت اللہ رب العزت کے ہاتھ میں ہے، وہ جسے چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے، بطور وزیر خزانہ اسد عمر کی پالیسیاں بےحد مفید ہیں، وہ اثر دکھائیں گی، اپنا رنگ بھی جمائیں گی تاہم سیاسی عینک اتار کر پوسٹ مارٹم کیا جائے۔
موجودہ معاشی اصلاحات میں غریبوں کو بھرپور ریلیف دیا گیا ہے، جس میں زرعی قرضے، ٹریکٹر، کھاد، چھوٹے کاروبار، چھوٹے موبائل فونز پر ٹیکسز کی شرح میں کمی، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ود ہولڈنگ ٹیکس اور سولر پینل کے کاروبار سے ٹیکس کا خاتمہ، نان فائلرز کو 13 سو سی سی گاڑیاں خریدنے کی اجازت دینا اور پانچ ارب کی قرض حسنہ کی اسکیم شامل ہے، یہ وہ حقائق ہیں، جنہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ ذاتی عناد اور مفاد پر ملک و قوم کے مفاد کو ترجیح دیں اور کردار کشی کے بجائے اسد عمر کو نہیں، ریاست پاکستان کے وزیر خزانہ کو سپورٹ کریں۔۔