ارسلان اور عثمان کیا ڈاکو تھے؟

پھر وہی ہوا جو اکثر ہوتا ہے۔کبھی پولیس سے غلطی ہوجاتی ہے،کبھی نوجوان غلطی سے جان گنوا بیٹھتے ہیں۔فیصل آباد میں مبینہ مقابلے میں دو کم عمر طالب علموں کی جان چلی گئی ۔عثمان اور ارسلان بدھ کی رات شوارما کھانے گھرسے نکلے۔۔راستے میں پولیس نے روکا۔۔نہیں رکے تو فائرنگ کردی گئی۔۔دونوں زخمی ہوکر گرے۔اسپتال پہنچانے میں بھی بہت تاخیرکردی گئی۔ارسلان موقع پرچل بسا۔عثمان نےاگلے روزدم توڑ دیا۔۔

پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکے ناکے پرنہیں رکے بلکہ انھوں نے فائرنگ کی،جوابی فائرنگ سے دونوں مارے گئے،ان سےپستول برآمدگی بھی ہوئی ہے۔۔

عثمان اور ارسلان نے پندرہ روز پہلے شاندارنمبروں سے میٹرک پاس کیا تھا۔مقابلے میں جاں بحق عثمان کے والد بھی پولیس میں ملازمت کرتے ہیں۔۔اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ دونوں بہت اچھے لڑکے تھے اور وہ کسی جرم میں ملوث نہیں ہوسکتے۔جبکہ پولیس کو بھی تحقیقات کے دوران دونوں کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ملا ہے۔۔

ہمارے معاشرے میں جرائم عام ہیں۔۔ایسے میں پولیس اہلکار دوران ڈیوٹی اکثر شک کی بنیاد پر موٹرسائیکل سواروں کو روکتے ہیں،تاہم بعض نوجوانوں کے نہ رکنے سے شک گہرا ہوجاتا ہے۔جس کی بنا پراکثربے گناہ نوجوان اپنی معمولی غلطی کی بڑی سزا پاجاتے ہیں۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ ہماری سڑکوں پرکرمنلزکی بڑی تعداد بھی گھومتی ہے۔اوراکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ اصلی ڈاکو بھی پولیس کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔بلکہ اکثر مقابلوں میں خود پولیس اہلکار بھی جان کی بازی ہارجاتے ہیں۔

ایسی صورتحال میں والدین کا فرض ہے کہ موٹر سائیکل چلانے والے نوجوانوں کو ہدایت کریں کہ وہ دوران سفرمعمولی سی بھی غیر سنجیدگی سے پرہیزکریں۔۔اور پولیس کے روکنے پربحث کے بغیر خود کو تلاشی کیلئے پیش کریں۔۔

اسی طرح پولیس افسران اور اہلکاروں کا بھی فرض ہے کہ وہ نوجوانوں کو چیکنگ کے دوران بلا وجہ مٹھائی وصولی یا کسی اوربہانے سے نہ دھمکائیں۔۔کیونکہ اسی روئیے سے بچنے کیلئے کچھ نوجوان فرار ہونے کی کوشش بھی کربیٹھتے ہیں۔۔

ارسلان اورعثمان اب اس دنیا میں نہیں رہے۔۔اب اس کیس اوراس کے ذمہ داروں کا انجام جو بھی ہو۔۔لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے واقعات کا اب اعادہ نہ ہو۔پولیس کے نظام ، نفری، تربیت اور طریقہ کار میں ایسی تبدیلیاں لائی جائیں کہ شہری پولیس کو اپنا دوست سمجھیں اور جرائم پیشہ افراد پولیس کے نام سے کانپیں۔تندیلی کے دعوے داروں کیلئے یہ اب ایک بڑا امتحان ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں