ٹرمینل (عامر اسحاق سہروردی)

کمرے میں اندھیرا تھا مگر مکمل نہیں یہ کمرہ اس گھر کا سب سے بڑا کمرہ تھا مگر عجب بات تھی کہ گھر بھرا ہوا تھا اور یہ کمرہ خالی تھا ، وہ اندر جیسے ہی داخل ہوا اسے تنہائی اور مکمل تنہائی کا اندازہ ہو گیا تھا

کمرے میں صرف ایک ہی کرسی رکھی تھی درمیان میں وہ اس پر بیٹھ گیا اسے بالکل ایسا لگ رہا تھا جیسے اس سے کوی تفتیش شروع ہونے والی ہے اور اس سے بہت سارے سوال جواب ہونگے پوچھا جائیگا کہ اس نے اپنی زندگی میں کیا کارنامے انجام دیئے پھر اس سے پوچھا جایگا کہ اس کے پیارے کہاں چلے گئے اور پھر کچھ اور سوال بھی ہونگے مگر کمرے میں اکیلا وہ تھا سامنے شیشے کی دیوار بھی نہیں تھی دروازہ بھی ایک تھا جس سے وہ اندر آیا تھا۔۔

اسے امریکہ آئے ہوئے بہت سال ہو چکے تھے اتنے کہ اب یاد بھی نہیں رہا تھا عمر کیسے گزر گئی پتہ ہی نہ چلا ۔معلوم اس دن ہوا جب اچانک ایک دن صبح وہ اٹھ نہ سکا فور نائن ون ون آگئی اس کے پریشان گھر والے ہسپتال پہنچ گئے ڈاکٹروں نے بڑی تندہی سے اسکا علاج کیا مگر بیماری طول پکڑ گئی انشورنس نے کافی ساتھ دیا مگر ہیلتھ کئیر بل بہت زیادہ ہوا تو انشورنس نے جواب دے دیا۔ کچھ دن گھر والوں نے ساتھ دیا مگر پھر انہوں نے بھی جواب دے دیا

لیکن کم بخت زندگی ساتھ نہیں چھوڑ رہی تھی ایک ہسپتال سے دوسرے اور وہاں سے تیسرے۔ پہلے اجرتی ہسپتال اور پھر خیراتی اسے یہ احساس ہو رہا تھا کہ کہ اب اس کی زندگی ختم ہو چکی ہے لیکن زندہ رہنے کہ آس نہیں جا رہی تھی پھر اسے زندگی کے اچھے اچھے عکس دکھائی دینے لگے اس کی شادی بچوں کی کلکاریاں بیوی سے لڑائیاں پھر اپنی ترقیاں اپنا پہلا گھر پہلی گاڑی ۔۔۔

اس کی سوچ نہ جانے امریکہ سے پیچھے کیوں نہیں جا رہی تھی حالانکہ وہ پاکستانی تھا جب امریکہ نیا نیا آیا تھا اس نے ٹیکسی چلانا شروع کی تھی اور پھر اس کا کنٹریکٹ ایک ہسپتال سے ہو گیا تھا اس کا کام لا علاج مریضوں کو ان کے آخری مرکز پہنچانا ہوتا تھا۔

نہ جانے یہاں کیا علاج ہوتا تھا ایک دن ایک بڑی بی سے پوچھا تو کہنے لگیں کہ ان لوگوں نے میرا بہت علاج کرایا میرا انشورنس بھی ختم ہو گیا ہے میں مر ہی نہیں رہی تو اب ان لوگوں نے میری فیملی سے اجازت لے کر مجھے ٹرمینل بھیج رہے ہی۔
یہ ٹرمینل کیا ہوتا ہے میں نے اس سے پوچھا ٹرمینل وہ منحوس جگہ ہے جہاں ڈاکٹر آپ کو مرنے کی ترغیب دیتے ہیں کیونکہ آپ مر نہیں رہے ہوتے اور وہ آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ کی موت کتنی آسان ہے اور اس موت سے آپ کو زندگی کی ذلتوں سے کتنی آسانی سے نجات مل جاے گی پھر آپ ان کے مستقل آصرار پر سوچنا شروع کرتے ہیں اور بیماری اپنوں کی بے اعتنائی دوستوں کی بے مروتی۔ جھوٹ دھوکہ اکیلا پن یہ سب کچھ مل کر آپ کو انجیکشن لگوانے پرراضی کر ہی لیتے ہیں

کمرے میں اچانک لائٹ جل گئ آیک خوبصورت نرس اندر آئی اس کا نام پوچھا اور پھر بتانے لگی کہ اس کا کیا کیا علاج ہوتا رہا ہے اس کے گھر والوں نے اس کے علاج پر کیا کیا خرچ کیا اورانشورنس کمپنی نے کیا قربانیاں دیں۔اس نے میری خیریت پوچھی۔ مجھے اپنے بارے میں بتایا اسکی باتیں اچھی لگ رہی تھیں بہت دن بعد کسی نے اس پراتنی توجہ دی تھی یہ کون سی جگہ ہے خوبصورت لڑکی۔
یہ ٹرمینل ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں