کراچی پریس کلب کی ادبی کمیٹی کے زیر اہتمام اکیس مارچ دو ہزار انیس کو ۔۔ لطیف لہجے کے بے مثال شاعر یشب تمنا اور محبتوں کے امین اور معتبر شاعر اشتیاق میر صاحب کے اعزاز میں تقریب پزیرائی منعقد کی گئی۔۔
علمی و تربیتی نشست میں مشاہیر ادب کی کثیر تعداد میں شرکت کی،، لندن سے آئے ھوئے مہمان شعراء۔۔۔ یشب تمنا اور اشتیاق میر کو خراج تحسین پیش کیا گیا ۔۔۔ نظامت کے فرائض نوجوان شاعر و ادیب کامران مغل نے انتہائی خوش اسلوبی سے انجام دئیے۔۔ کامران کا انداز بیاں گویا ہر کلمہ دل سے ہم آہنگ ھو گیا۔۔۔
صدر مجلس جناب اکرم کنجاہی صاحب نے مہمانان کی آمد پر خوشی کا اظہار کیا اور ان کی ادبی خدمات کو سنگ میل قرار دیا۔۔۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ اربابِ ذوق میں زیب اذکار سچا داعی ادب ھونے کے شرف سے مشرف ھے۔۔
مہمان خصوصی۔۔۔ یشب تمنا نے ساقی فاروقی کی شاعری اور شخصیت پر اس نفاست سے سحر انگیز گفتگو کی کہ سامعین کو انگشت بدنداں کر دیا اور انکی زندگی سے جڑے تحفظات پر مفصل روشنی ڈالی اور واضح کیا کہ ساقی فاروقی اپنے رب سے چھپ کر گفتگو کرنے والے اور اسکی وحدانیت کے معترف تھے اور آخری ایام میں نصیحت کر گئے کہ میری نماز جنازہ پڑھائی جائے اور باقاعدہ تدفین کی جائے۔ بلاآخر لوٹ کر اسی کی طرف جانا ھے۔۔ یشب تمنا نے گویا سحر کا حصار کھینچ دیا۔۔ انہوں نے کہا کہ ساقی فاروقی کی ادبی خدمات کو تسلیم کیا جانا چاہیے اور ان کے نام سے یونیورسٹی میں چیئر قائم کی جائے یا کم از کم کسی سڑک کو ہی ان کے نام سے منسوب کیا جائے۔۔
مہمان خاص یاک شائر ادبی فورم کے روح رواں اشتیاق میر صاحب نے ابتدائی کلمات سے ہی بزم کو زعفران زار کر دیا کہ کراچی میں ادبی حلقوں کا ھونا خوش آئند ھے عین اسی طرح کہ جیسے حلقہ اربابِ ذوق کی خدمات کے چرچے مشرق سے مغرب تک سنائی دے رھے ہیں۔۔ مگر عجیب بات کہ کسی بھی بڑے ادبی حلقے کے قیام کے کچھ ہی عرصے بعد اسکے بچے پیدا ھونا شروع ھو جاتے ہیں۔۔اس پر تدبر کی سخت ضرورت ہے۔۔ لندن میں اردو کی ترویج اور مشاعروں پر آپ نے تفصیلی جائزہ پیش کیا اور اسکے ساتھ ہی اپنی ادبی تنظیم کے فلاحی کاموں پر بھی روشنی ڈالی۔۔ آپ ایک نامور شاعر ہی نہیں بلکہ نرم خو انسان بھی ہیں۔۔۔
مہمان خاص۔۔ڈاکٹرآفتاب مضطر صاحب دور حاضر کے بلند پایہ شاعر،ادیب اور ماہر تعلیم ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں۔۔ آفتاب مضطر صاحب نے حلقہ اربابِ ذوق کی بڑھتی ہوئی شہرت کی وجہ پوری ٹیم میں یکجہتی اور اتفاق رائے کو قرار دیا اور اس حلقہ کو زیب اذکار کی صورت میں اک گوہر نایاب کا مل جانا خوشی سے تعبیر کیا۔۔۔آپ نے اشتیاق میر صاحب کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ دیار غیر میں اردو کے کارواں کو ذمہ داری سے منزل کی جانب رواں دواں رکھنا یقیناً قابل رشک ھے۔۔ یشب تمنا اور اکرم کنجاہی صاحب دور حاضر کے ادب شناس نفوس ہیں اس میں کوئی مبالغہ نہیں۔۔۔
زیب اذکار صاحب نے پریس کلب اور جملہ حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور مہمانوں کی آمد کو سب کی علمی استعداد بڑھانے کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ یشب تمنا صاحب اور اشتیاق میر صاحب کی اردو ادب کے لئے خدمات تاریخ میں رقم کئے جانے کے لائق ہیں۔۔۔ زیب اذکار نے کامران مغل صاحب سے پروگرام کا دوسرا حصہ مشاعرہ شروع کرنے کی درخواست کی۔
مہمان شعراء میں۔۔ اشتیاق میر، یشب تمنا، آفتاب مضطر، زیب اذکار، شکیل وحید، نغمانہ شیخ، اصغر خان،افسر علی افسر، جمیل ادیب، سیماب نوید صاحب کے نام قابل ذکر ہیں۔۔ تمام شعراء نے خوب داد سمیٹی اور زیب اذکار صاحب نے اپنے مخصوص انداز بیاں کی بدولت بزم میں اک نئی روح پھونک دی۔۔۔ مجموعی طور پر زیب اذکار صاحب اور جملہ اراکین حلقہ اربابِ ذوق مبارکباد کے مستحق ہیں ۔۔
