طلب فاتحین ( عادل ظفر)

اے وادی فرغانہ کوئی بابر بھیج دے،اے بربروں کی زمین الجزائر کیا تونے طارق بن زیاد پیداکرنا چھوڑدئے، کیا سرزمین عرب میں خالد بن ولید اورسعدبن ابی وقاص جیسے لوگ اب ناپید ہوچکے ،اے سرزمین عراق کیا تیرا بطن محمد بن قاسم جیسے بہادروں سے خالی ہے ۔۔اے تین ملکوں میں تقسیم سرزمینِ کردستان ہمیں صلاح الدین ایوبی کی تلاش ہے،سیستان کی وادیو کیا تم بھی بانجھ ہوگئیں۔۔۔اے شیشان والوتمہاری ہیبت تواب تک کریملن پرطاری ہے۔ اے شامل کی سرزمین داغستان کیاتم بھی ہم پررحم نہ کرو گی ،اے قندہارکی ہواؤ تم ہی ہمارا پیغام سن لو۔ ہم اس سرزمین پررہتے ہیں جہاں جہالت ہے،جہان نسلی تعصب ہے، جہاں بزدلی ہے،جہاں کم مائگی ہے،تم نےہمیشہ ہمیں فتح کیا ہے، آؤکہ ہمیں فاتحین کی تلاش ہے،جوحرم سرا میں ہتھیارکھول کرسوجاتے تھے اورانہیں اپنی جانوں کا خوف نہ تھا، چلےآؤکہ ہم میں اب نہ کوئی تیتومیرہے،نا کوئی ٹیپوسلطان ہے نہ کوئ علم دین ہے نا کوئی ہوشوشیدی ہے،اب تو ہم میں کوئی چاکراعظم بھی نہیں۔ فقیرایپی جیسے لوگ تو اب شائد صدیوں پیدا نہ ہوں کہ ہم نےاس علاقہ کو جسے ہمیشہ علاقہ غیر کہا جاتا تھا اپنا بنالیاہے۔ اقبال نے کہا تھا کر گئی شاہیں بچے کوخراب صحبت زاغ ، اس لئے اب ان پہاڑوں سے بھی کسی کے آنے کی امید نہیں۔۔۔ پتھرکاپجاری آج خود دیوتا بن چکا ہے،عرب وعجم میں اس کا ڈنکا بج رہا ہے اور ہم ہیں کی اپنی مہارایک مجاورکوسونپ کرسمجھ رہے ہیں کہ وہ دنیا کوہمارا دوست بنائےگا۔ آج ہماراکوئی دوست نہیں ، صرف خیرات دینے والے ہیں وہ بھی نصرانیوں کےحکم پر۔ دیکھو ہمارےپاس بہترین ہتھیارہیں،بہترین لڑاکا طیارے ہیں بہترین آبدوزیں ہیں،دیکھو ہمارے پاس بہترین پائلٹ ،بہترین ملاح اور بہترین سپاہی بھی ہیں،بس ہمیں تلاش ہے تو ایک ایسے شخص کی جس کا سرخدا ئے واحد کے سوا کسی کے آگےنہ جھکتا ہو۔۔۔