تبدیلی۔۔۔! (محمدامین خاصخیلی)

اس سے میری ملاقات دس سال کے وقفے کے بعد ہوئی تھی
یہ عرصہ زیادہ ہے لیکن اب اتنا بھی زیادہ نہیں
لیکن وہ بالکل بدل چکا تھا۔
وہ ہنس مکھ چہرہ، روشن آنکھیں جانے کہاں کھوگئی تھیں
اب وہ پریشان پریشان ، سہما سہما رہتا تھا
بہت کم بولتا ۔۔۔ بس سنتا رہتا تھا، اپنی رائے دینے سے گریز ہی کرتا
میں جیسے پہلے ذکر کرچکا ہوں وہ ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا
کتابیں پڑھنا سب سے زیادہ پسند تھا
ادب، شاعری، تاریخ، فلسفہ ، سیاست مختلف کی کتابیں
وہ کتابیں پڑھتا پھر ان پر دوستوں سے بحث کرتا
ادب ہو یا سیاست ہر موضوع پر کھل کر بولتا
وہ اپنی رائے کبھی محفوظ نہ رکھتا
لیکن اب اس میں ایک عجیب تبدیلی آچکی تھی
اسے ہر وقت دو آنکھیں گھورتی نظر آتی تھیں
میں نے اسے بہت کریدنے کی کوشش کی کہ جان سکوں کہ ایسا کیوں ہے
لیکن اس نے نہیں بتایا ۔۔۔ شاید بتانا چاہا بھی لیکن بتا نہ سکا۔
کیونکہ اسے ہر وقت دو آنکھیں گھورتی ہوئی محسوس ہوتیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں