کراچی:سندھ ہائی کورٹ نے 2013 سے لاپتا شہری سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر ملک بھر کی ایجنسیوں سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔سندھ ہائی کورٹ میں2013 سے لاپتا شہری سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
درخواستوں کی سماعت جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔لاپتا شہریوں کے اہلخانہ،وکلاءاور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔لاپتا شہری کی اہلیہ نے موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ میرا شوہر 2013 سے جمشید کوارٹر کے علاقے سے لاپتا ہے۔11برسوں سے پولیس اسٹیشنز اور عدالتوں کے دھکے کھا رہی ہوں تا حال میرے شوہر کو بازیاب نہیں کرایا گیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ اب تک شہری کی بازیابی کے لئے کیا کارروائی کی گئی ہے؟سرکاری وکیل نے بتایا کہ جے آئی ٹیز میں شہری کی جبری گمشدگی کا تعین ہوچکا ہے اور حکومت کی جانب سے شہری کے اہلخانہ کو معاوضہ بھی ادا کردیا گیا ہے۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملک بھر کے تحویلی اداروں اور حراستی مراکز کو خطوط ارسال کیے گئے ہیں۔شہری کی تصاویر کو عوامی مقامات پر لگایا گیا ہے اور ٹریول ہسٹری کے لئے بھی لکھا گیا ہے۔سرکاری وکیل نے بتایا کہ لیاقت آباد کے علاقے سے لاپتا شہری سید فیضان علی اور بریگیڈ سے لاپتا بچہ علی حیدر گھر واپس آگئے ہیں۔محمد جاوید آرام باغ سے،وسیم رضویہ سوسائٹی ،نعمت اللہ قائدآباد و دیگر کراچی کے مختلف علاقوں سے لاپتا ہیں۔عدالت نے جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس اجلاس کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت نے ملک بھر کے تحویلی اداروں اور ایجنسیوں سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔عدالت نے شہریوں کی تازہ ٹریول ہسٹری کی رپورٹ حاصل کر کے پیش کر ے کا حکم دیتے ہوئے درخواستوں کی سماعت 4 ہفتوں کے لئے ملتوی کردی۔