اب کوئی کہرام نہیں مچےگا (محمد شعیب یار خان)

کوئی دھرنے یا احتجاج کی کال نہیں دی جائے گی؟۔۔ اب کوئی حکومت کو گرانے پر نہیں تلا ہوگا؟۔۔ صرف لفظی مذمت کی جائے گی؟۔۔ کوئی لائحہ عمل مرتب نہیں ہوگا؟۔۔ کسی سے استعفے کا مطالبہ نہیں ہوگا؟۔۔ عوام کو جمع کرنے کی بات نہیں ہوگی؟۔۔ نی اس پر اب کوئی جلسہ نہ ہی کوئی اجتماع نہ کوئی دھرنا۔۔۔
معلوم ہے کیوں؟
اس لئے کہ اب یہ واقعی عوامی مسئلہ ہے کہ دو ہزار اٹھارہ کے دوسرے مہینے میں بھی پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا۔ ظاہر ہے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ خالصتاً عوامی ایشو ہے جس پر ہمارے سیاستدان اور پارلیمنٹیرین صرف مذمت ہی کرسکتے ہیں اور وہ بھی محض کچھ دن… اس کے بعد پھر سے مجھے کیوں نکالا… عمران خان کی تیسری شادی کا قصہ… سینیٹ الیکشن… اپوزیشن کو متحد کرنے کے دعویدارطاہرالقادری کی بیرون ملک روانگی… شیخ رشید کا ہزاروں لعنتوں کے باوجود اسمبلی سے مستعفی نہ ہونا…زینب قتل کیس کے ملزم محمد عمران کے مبینہ بینک اکاؤنٹس کی متنازعہ تعداد… راؤ انوار کی روپوشی اور دیگر اس جیسے اور مسائل زیادہ اہم ثابت ہوں گے اور پھر ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگادیاجائے گا۔
کیونکہ ظاہر ہے کہ بیچارے تمام اسمبلی ممبران ایک بار منتخب ہونے کے بعد سے اپنی زندگی کی آخری سانس تک عوام کے پیسوں پر زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔۔ انہیں کیا معلوم کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے عام آدمی کی زندگی میں اور کتنی مشکلات اور پریشانیاں منہ کھولے کھڑی ہوجاتی ہیں۔بلاشبہ پارلیمنٹیرینز کی تنخواہیں اور الاؤنسز اتنے ہیں کہ انہیں یہی لگتا ہے کہ دو یا تین روپے اضافے سے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا ہے .اسی طرح سرکاری ملازمین جن کی تنخواہیں بھی عوام کی جیبوں سے وصول کی جاتی ہیں چاہے وہ اپنا کام ایمانداری سے کریں یا نہ کریں چاہے اپنے دفاتر جائیں یا نہ جائیں اپنی پوری توانائیاں اپنے حقوق کے لئے احتجاج میں صرف کریں مگرتنخواہ اور مراعات تو عوام نے انہیں اپنے ٹیکسوں کی مد میں جمع کرانی ہے
دوسری صورت می عوام کی زندگی اجیرن نہ کردی جائے گی گیس، بجلی پانی منقطع کردیا جائے جائے گی، حکومتی پہیہ جام نہ ہوجائے گا اگر عام آدمی نے اپنا فرض پورا نہ کیاتو، پھر اگر عام پاکستانی اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرنے میں ناکام ہوبھی جائے تو کیا …اسے تو صرف ووٹ ڈالتے وقت ہی اہم سمجھا جاتا ہے اور اگر حالات سے تنگ آکر کوئی بے ایمانی کا مرتکب ہو یااپنے بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے جرائم کے دلدل میں گرے تو قانون کی اہنی سلاخوں کے پیچھے ہوگا کیونکہ قانون بھی سب سے زیادہ عام پاکستانی کے معاملے میں ہی فعال نظر آتا ہے،اور اگر مالی پریشانیوں کے پیش نظر خودکشی کرلے تو کمزور اور گنہگار، ایک مرتبہ تنگدستی کے سبب بجلی یا گیس کا بل جمع نہ کرائے تومتعلقہ ادارے فوری حرکت میں آجائیں اور اس کے گھر کو تمام علاقے کیلئے نشان عبرت بناتے ہوئے بجلی,پانی, گیس منقطع کردی جائےگی اس کی عزت کے پرخچے اڑادیئے جائیں گے ۔۔ مگر مجال ہے جو ایسے عوامی مسائل کو کوئی اہمیت دی جائے…
کہاں وقت ہے کسی کے پاس ان فضول باتوں میں اپنا قیمتی وقت ضائع کرے۔ ایک دو دن یا زیادہ سے زیادہ ایک ہفتہ ہی لگے گا عوام خود کو ایسی صورت حال میں پھر سے ایڈجسٹ کرلیں گے کیونکہ اصل عوامی مسائل تو یقیناً ….مجھے کیوں نکالا، عمران خان کی تیسری شادی کا معمہ، سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ، اپوزیشن کا ناکام اتحاد، شیخ رشید کااستعفیٰ، راؤ انوار کی روپوشی اور دیگر ہی ہیں… یہاں ان تمام معاملات پر میڈیا جاگ رہا ہے سوال کررہا ہے اور میڈیا بیچارہ بھی کسی نئی آنے والی اسٹوری کے انتظار میں ہے یہ اسٹوریز بھی اب پرانی ہوتی جارہی ہیں باقی رہ گئے عوام تو وہ تو خود نہیں جانتے کہ انہیں کرنا کیا ہے؟ کیونکہ ابھی عوام پر پیٹرول بم گرادیا گیا ہے وہ اس بم کے گرنے کے بعد کی تباہی سے خود کو بچانے کی تگ و دو میں مصروف ہوچکی ہے۔
بے چارےڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستانی سیاستدانوں نے تیس سال تک امریکا کو بے وقوف بنایا لیکن ٹرمپ کو شاید یہ اندازہ نہیں کہ پاکستانی عوام تو ان ہوشیاروں کے آگےگزشتہ ستر سالوں سے بہت کچھ بن رہے ہیں اور ایسے ہی بنتے رہیں گے کیونکہ ہمارے سیاستدانوں کے اپنے آپس کےمسائل ہمیشہ عوام کے مسائل سے بہت بڑے رہے ہیں…

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اب کوئی کہرام نہیں مچےگا (محمد شعیب یار خان)” ایک تبصرہ

  1. ایک اچھی تحریر .. پیڑولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ واقعی بڑا مسئلہ ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں