شہبازشریف نے نیب کو طلب کرلیا۔۔

یہ جملہ پہلی بار پڑھنے میں بالکل الٹا لگتا ہے،کیونکہ طلبی توخود نیب میں شہبازشریف کی ہورہی ہے۔لیکن وقت بھی بڑا ستم ظریف ہے۔۔اور اب نیب کی پیشی بھی ہونی ہے اوروہ بھی شہباز شریف کے پاس۔۔
ماجرا کچھ اس طرح ہے کہ شہبازشریف نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بننے کے بعد 28 دسمبرکو کمیٹی کا اجلاس بلالیا ہے۔اور بطور چیئرمین انہوں نے نیب حکام کو کمیٹی کے روبرو طلب کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔کمیٹی ریاست کے وسائل کے استعمال کا جائزہ لے گی اورمختلف منصوبوں میں رقوم کے استعمال اور ان کی شفافیت پرغورکرے گی۔۔اس سلسلے میں نیب حکام چیئرمین پی اے سی شہباز شریف کو اپنی کارکردگی کی رپورٹ بھی پیش کریں گے۔جبکہ ملک میں جاری منصوبوں پربھی خصوصی غور کیا جائےگا۔
شہبازشریف نے کمیٹی کے روبرو صرف نیب کو ہی طلب نہیں کیا ہے، بلکہ ایف آئی اے کو بھی بلایا گیا ہے۔جو اسی طرح کے معاملات سے متعلق اپنی کارکردگی کی رپورٹ پیش کرے گی۔جبکہ حالیہ جاری مختلف تحقیقات کے حوالے سے بھی آگاہ کرے گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ شہباز شریف کے سامنے وہ منصوبے بھی پیش کئے جائیں گے جن میں وہ خود گرفتار یا مطلوب ہیں۔۔جن میں صاف پانی کیس کے علاوہ آشیانہ کیس اوردیگرمعاملات شامل ہیں۔
شہبازشریف کے روبرو ان کے حزب اختلاف کے دوستوں سے متعلق کیسز بھی پیش کئے جائیں گے، جن میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے متعلق کیسز،خصوصاً جعلی بینک اکاؤنٹ کیس نمایاں ہے۔۔
وقت بھی کیسی کیسی ستم ظریفیوں کا مظاہرہ کرتا ہے۔قومی اسمبلی کا اجلاس ہونے تک شہباز شریف راہداری ریمانڈ پرنیب ہی کے پاس زیرحراست ہیں۔یعنی اِن دنوں ہوا یوں کرے گا کہ پی اے سی کے اجلاس میں شہباز شریف نیب سے جواب طلبی کررہے ہوں گے اوراجلاس ختم ہونےکے بعد وہ سب جیل منتقل کردیئے جائیں گے، جہاں نیب ان سے تفتیش کررہی ہوگی۔
اس معاملے میں بڑی دلچسپ صورتحال پیدا ہونے کی امید ہے، اورشاید کسی موقع پر کوئی آئینی مسئلہ بھی سامنے آجائے۔پہلا اجلاس ہونے میں ابھی چار روز باقی ہیں۔۔دیکھئےآگے اب کیا ہوتا ہے۔
(شعیب واجد)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں