شکریہ سعودی عرب..

سعودی عرب کی پالیسیوں سےلاکھ اختلاف سہی۔لیکن ایک بات سے انکارکرنا بڑی نا انصافی ہوگی، کہ پاکستان کو جب بھی مالی مدد کی ضرورت پڑی تو دنیا میں ایک ہی ملک ایسا تھا جس نے معمول سے ہٹ کرہماری مدد کی۔اور وہ ملک سعودی عرب ہے۔۔
سعودی عرب نےآج ایک بار پھر ماضی سے ذیادہ فراخ دلی کا ثبوت دیا ہے۔اوراس مشکل ترین وقت میں،جس کا ہم کو سامنا ہے، پاکستان کیلئے ایک، دو ارب نہیں،بلکہ پورے بارہ ارب ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کردیا ہے۔۔
افسوس کہ ہمارے ملک کے صاحب اقتدار لوگ اپنی حرکتوں سے ملک کوباربار دیوالیہ پن کی حدوں تک پہنچا دیتے ہیں۔۔اوردوست ملک اس پر بھی سب کچھ نظرانداز کرتے ہوئے ہمیں عین وقت پرتباہی کے گڑھے میں گرنے سے بچا لیتے ہیں.
کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب ایک امیرترین ریاست ہے، اس کے شہزادے کروڑوں ڈالرعیاشی میں اڑا دیتے ہیں،ایسے میں اگرانہوں نے پاکستان کی مدد کردی تو کون سا احسان کردیا؟
عرض یہ کرنا ہے کہ کوئی کتنا بھی امیر ملک کیوں نہ ہو۔اس نے کسی ملک کی مدد کا ٹھیکا نہیں لیا ہوا۔ہمارے کتنے ہی دوست ملک ایسے ہیں جن سے ہمارے مثالی تعلقات ہیں۔۔چین ہمارا سب سے بڑا حلیف ملک ہے،اس نے ہمیں دفاع، تجارت اورصنعت میں خاصی مدد دی ہے،لیکن براہ راست زرمبادلہ کی شکل میں ہمیں چین سے کبھی اتنی بڑی مدد ملی ہے؟حالانکہ چین سعودی عرب سے حقیقتاً سوگنا ذیادہ امیرملک ہے۔
اسی طرح ترکی دنیا میں پاکستان کا ایک بڑا حامی ملک ہے۔ لیکن ظاہر ہےکوئی ملک دوستی میں کسی کو اپنے زرمبادلہ کے ذخائرتو نہیں دے دیتا۔
ایران پاکسستان کا دوست، اتحادی اورپڑوسی ملک ہے،ایران، سعودی عرب کی طرح تیل پیدا کرنے والا امیرملک بھی ہے۔تاہم زرمبادلہ کی شکل میں اس نے بھی کبھی پاکستان کی یوں‌ مدد نہیں کی۔
اسی طرح امریکا سے ہمیں جو امدادملتی رہی۔وہ بھی محض سالانہ کروڑوں ڈالر تک ہی محدود ہی رہی۔شاید ایک دو بار ہی کبھی ایسا ہوا ہوگا کہ امریکی امداد نے سالانہ ایک ارب ڈالر سے تجاوز کیا ہوا۔
اوربات تو سچ یہ ہے کہ ہم ایسا سوچیں ہی کیوں کہ کوئی ہماری مدد کرے؟کسی کا ہماری مدد کرنا خود ہمارے لئے شرم کا مقام ہونا چاہیئے۔
لیکن سچ یہ ہے کہ سعودی عرب کی حالیہ مدد نے معیشت کی رکتی سانسوں میں پھرجان ڈال دی ہے۔سعودی عرب کے بارہ ارب ڈالرپیکیج میں تین ارب ڈالراسی سال کیش ہوں گے، یہ رقم پاکستان کے پاس ایک سال کے لیے بیلنس آف پے منٹ کے طور ڈیپازٹ کی جائے گی۔اسی سال سعودی عرب ہمیں تین ارب ڈالر کا تیل بھی ادھار کی صورت میں دےگا۔۔
پیکیج کے مطابق اگلے سال بھی سعودی عرب ہمیں تین ارب ڈالر کا تیل ادھارکی صورت میں دےگا۔۔
جبکہ تیسرے سال بھی ہم تین ارب ڈالر کا تیل ادھارحاصل کرسکیں گے۔
دوستو ۔۔ معاشی ماہرین جانتے ہیں کہ ان دنوں پاکستان پرکتنا برا وقت تھا۔لیکن اس امدادی پیکیج کے بعد ہمارے ساٹھ سے سترفیصد مالیاتی مسائل حل ہوجائیں گے۔
عین ممکن ہے کہ اگر کسی ایک آدھ زرائع سے ہماری مزید مدد ہوجائے ۔ تو شاید ہمارا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا خطرہ بھی سو فیصد ٹل جائے۔
ایک اوراچھی خبرسعودی عرب کی طرف سے یہ بھی ہے کہ وہ گوادر میں ایک بڑی آئل ریفائنری میں پینتیس ارب ڈالر سرمایہ کاری بھی کرنے جارہا ہے۔جو بذات خود پاکستانی کی معیشت کیلئے بہت بڑا سہارا ثابت ہوگی۔
ایسے میں امید کی جاسکتی ہے کہ ہماری معیشت کے تباہی کے گڑھے میں جاگرنے والی صورتحال اب باقی نہیں رہے۔۔آگے بھی مزید بہتری ہی کا امکان ہے۔
………………………………………….

(شعیب واجد)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں