نواز، مریم، علیم خان، تارڑ سمیت 20 حلقوں کے نتائج چیلنج

ن لیگ کے قائد نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز، آئی پی پی علیم خان، عطا تارڑ کے انتخابی نتائج کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا، لاہور ہائیکورٹ نے درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کردیں۔

این اے 130 سے آزاد امیدوار اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے نواز شریف کی کامیابی کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن و دیگر کو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف فارم 45 کے مطابق ہارچکے، ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، فارم 45 موجود ہیں، الیکشن کمیشن فارم 47 کا نتیجہ کالعدم قرار دے۔

این اے 119 لاہور سے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کیا گیا، درخواست میں پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہزاد فاروق نے موقف اختیار کیا کہ پریزائیڈنگ افسران نے فارم 45 نہیں دیا، ریٹرننگ افسر نے بھی نتیجہ مرتب کرتے ہوئے نوٹس نہیں کئے، جیت چکا تھا، دھاندلی کرکے ہرایا گیا، عدالت مریم نواز کی کامیابی کا نتیجہ کالعدم قرار دے۔

حلقہ این اے 117 سے علیم خان کی کامیابی کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست دائر کی گئی، موقف اختیار کیا گیا کہ علیم خان فارم 45 کے مطابق ہارچکے، ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، عدالت دوبارہ گنتی کا حکم دے۔

این اے 127 سے عطا تارڑ کی کامیابی کو بھی چیلنج کردیا گیا، درخواست گزار ظہیر عباس کھوکھر کی جانب سے کہا گیا کہ عطا تاڑر فارم 45 کے مطابق ہارچکے، مجھے اور وکلا کو پولیس نے آر او آفس سے باہر نکال دیا۔

این اے 118 سے لیگی رہنما حمزہ شہباز کی کامیابی کو چیلنج کردیا، درخواست گزار عالیہ حمزہ کے شوہر نے کہا ہےکہ حمزہ شہباز فارم 45 کے مطابق ہارچکے، فارم 47 کا نتیجہ کالعدم قرار دیا جائے۔

این اے 126 سے سیف الموک کھوکھر کی کامیابی کو بھی چیلنج کردیا گیا، ملک توقیر کھوکھر کی جانب سے درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدواروں نے بھی ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ سے رجوع کرلیا، جہاں انہوں نے انتخابی نتائج کو چیلنج کیا ہے، بشارت راجا این اے 55 ، سیمابیہ طاہر این اے 57، شہریار ریاض این اے 56 کی جانب سے نتائج چیلنج کیے گئے ہیں۔

20 حلقوں میں نتائج کے خلاف درخواستوں پر جسٹس علی باقر نجفی 12 فروری کو سماعت کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں