معطل سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس ملیر راؤ انوار کی اسلام آباد کے بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے بیرون ملک جانے ہونے کی کوشش سامنے ٓائی ہے۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) ذرائع کے مطابق راؤ انوار کی دستاویزات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں دبئی جانے سے روک دیا گیا۔
ان دستاویزات میں 20 جنوری کو جاری کیا گیا سندھ حکومت کا این او سی (اجازت نامہ) بھی شامل تھا۔ایف آئی اے حکام کے مطابق راؤ انوار کو حراست میں نہیں لیا گیا، کیونکہ انہیں اس قسم کے احکامات موصول نہیں تھے، جبکہ راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں بھی شامل نہیں ہے۔
راؤ انوار اسلام آباد سے دبئی جارہے تھے اور انہوں نے ای کے 615 کا ٹکٹ لیا جب کہ ٹکٹ پر ان کا نام خان انوار درج ہے۔راؤ انوار نے جس پرواز کا ٹکٹ لیا اس کی روانگی کا وقت دوپہر ایک بج کر 10 منٹ تھا۔دوسری جانب راؤ انوار کا کہنا تھا کہ وہ جب دبئی جانا چاہیں گے چلے جائیں گے، انہیں کون روکے گا، ان کے بچے دبئی میں رہتے ہیں، وہاں جانا ان کا حق ہے، جانا چاہیں تو۔۔قبل ازیں یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ راؤ انوار ذاتی طور پر ایئرپورٹ نہیں آئے بلکہ انہوں نے اپنی سفری دستاویزات ایک ساتھی کے ذریعے اسلام آباد ایئرپورٹ بھجوائی تھیں۔ انہیں مقدمے کا انتظار ہے، انہوں نے سنا ہے کہ ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جارہا ہے، اس لیے پہلے ایف آئی آر دیکھیں گے کہ ان پر کیا کیس بنایا گیا ہے اور کیا الزام ہے اس کے بعد آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے۔انہوں نے کا کہا کہ پولیس مقابلہ انہوں نے نہیں کیا، جس نے غلطی کی ہے اسے پکڑے جانا چاہیے۔
#آؤ_کراچی_کی_بات_کریں
