وزارتِ قومی صحت نے کہا ہےکہ کراچی کیماڑی، حیدرآباد، ملتان، کوئٹہ اور فیصل آباد کے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا، ان نمونوں میں پائے جانے والے وائرس کا تعلق سرحد پار سے ہے۔
قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق چار سے پانچ مارچ کے درمیان کراچی کیماڑی سے لیے گئے دو ماحولیاتی نمونوں اور حیدرآباد، ملتان، کوئٹہ اور فیصل آباد سے لیے گئے سیوریج کے پانی کے ایک ایک نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا۔
انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق ان نمونوں میں پائے جانے والے وائرس کا تعلق پولیو وائرس کے جینیاتی کلسٹر وائے بی تھری اے سے ہے جو 2021ء میں پاکستان سے ختم ہوگیا تھا، افغانستان میں رہا اور جنوری 2023ء میں سرحد پار سے ایک بار پھر پاکستان میں آگیا۔
وفاقی سیکریٹری صحت افتخار علی شلوانی نے کہا کہ پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جو بچوں کو عمر بھر کے لیے معذور کرسکتی ہے اس سے بچنے کا واحد طریقہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطروں کی متعدد خوراکیں پلانا ہے۔
انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ پولیو ورکرز کے لیے اپنا دروازہ کھولیں اور بچوں کو پولیو ویکسین پلائیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے حفاظتی ٹیکوں کا کورس بھی مکمل رکھیں تاکہ انفیکشن سے لڑنے کے لیے ان کی قوت مدافعت مضبوط رہے۔