چین اور پاکستان نے21 مئی 1951 کو اپنے سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے سدا بہار دوستی قائم کی ہے اور ہمہ جہت تعاون استوار رکھا ہے۔
چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ایک اہم مر کزی منصوبے اور با ہمی تعاون کو مزید وسعت دینے کے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ثمرات سا منے آ رہے ہیں۔
صرف 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع سکی کناری پن بجلی گھر میں ایک ارضیا تی انجینئر کے طورپر کام کر نے والے32 سالہ ذوالقرنین خان اور اس کے اہل خانہ کے لئے یہ منصوبہ باعث مسرت ہے ۔
انہوں نے شِنہوا کو بتایا کہ میرے والدین خوش ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ میرا مستقبل روشن ہوگا کیونکہ میں یہاں ایک پرکشش آمدنی کے ساتھ اپنے چینی ساتھیوں سے بہت ساری جدید تکنیک سیکھ سکتا ہوں۔
صوبہ خیبر پختونخوا میں واقع 884 میگا واٹ پن بجلی گھر سی پیک کے تحت توانائی کا ایک اہم منصوبہ ہے جس کا تعمیر اتی کام زور و شورسے جاری ہے۔
کمرشل آپریشن شروع کرنے کے بعد اس منصوبے سے سالانہ 3.21 ارب کلو واٹ فی گھنٹہ صاف بجلی پیدا کی جاسکے گی تاکہ بجلی کی وافر فراہمی ہوسکے اور پاکستان کے توانائی کے ڈھانچے کو مزید بہتر بنایا جاسکے، اس کے ساتھ ہی سی پیک پاور پلانٹس پر جاری کام کے تحت متعدد منصوبوں نے پہلے ہی ملک میں بجلی کی قلت کو حل کرنے میں بڑی مدد فراہم کی ہے۔
لاہور میں گزشتہ اکتوبر میں اس جنوبی ایشیائی ملک کی پہلی میٹرو ٹرین سروس کے آغاز سے شہر کے ایک کروڑ 10لاکھ سے زیادہ شہریوں کے لئے سفر کا ایک جدید ، آرام دہ اور ماحول دوست طر یقہ میسر آیا ہے۔
چینی معیاری ، ٹیکنالوجی اور آلات کو اپناتے ہوئے ، سی پیک کے تحت بجلی سے چلنے والی اورنج لائن میٹرو ٹرین مقامی مسافروں کے لئے ایک مقبول انتخاب بن چکی ہے او ر توقع کی جاتی ہے کہ اس سے شہر میں فضائی آلودگی کو کم کرنے اور ٹریفک کی آسانی میں مدد ملے گی ۔