میرا ایک بچہ گٹر میں گرکر فوت ہوا ہے لیکن مجھے صبر آ جائے گا ،کیونکہ اللہ پاک نے مجھے پانچ لڑکوں سے نوا زا ہے ۔ خدا نخوا نستہ اگر کسی کی اکلوتی اولاد کے سا تھ ایسا ہو جا ئے تو وہ کیا کرے گا ؟
یہ روداد ایک افسردہ باپ کی تھی جو اپنے ننھے بچے کے گٹر میں گر کر انتقال کے بعد مجھے سنا رہا تھا۔ غموں سے چور تو تھا وہ باپ ،لیکن اپنے چہرے سے عیاں نہ ہو نے دیا ،نہایت با ہمت اور حوصلہ مند باپ تھا کہ اپنے تین سالہ طا ہر نامی ننھے پھول کےاس طرح بچھڑنے کو حادثہ سمجھ کر اللہ پاک کا شکر ادا کر تا ہوا نظر آ یا کہ اللہ رب العا لمیٰن نے اسے مزید اولاد وں سے نوا زا ہوا ہے۔
ہوا یو ں کہ کراچی کے علاقے بلدیہ ٹا ءون کے قریب برو ہی محلے میں افسوسناک واقعہ پیش ۤآیا ۔ منگل کی صبح ننھا طاہر اپنی والدہ سے پیسے لےکر چیز لینے کے لئے گھر سے باہر نکلا تو سہی، لیکن واپسی اسکی میت گھر کو لو ٹی۔ کیا حال ہوا ہوگا اس ماں کا جس کا لال ہنسی خو شی گیا ضرور تھا لیکن جب واپس آ یا تو سب کو رلا دیا ۔ اپنے لخت جگر کی اس طرح مو ت کا یہ صدمہ کس طرح اس ما ں نے برداشت کیا ہوگا جس نے ذرا سے چوٹ لگنے پر بھی اپنی اولاد کو ۤآ غوش امن میں چھپا یا ہو گا ۔لیکن کھلے گٹر میں گرنے سے نہ بچا سکی ۔ کیونکہ اس ننھے پھول کو مر جھانے کا جو سبب بنا وہ اس گھر کے با ہر مو جود گٹر ہے جس پر نہ ہی ڈھکنا تھا اور نہ ہی آ س پاس کوئی اور رکاوٹ کہ جس سے یہ
حا دثہ رونما ہو نے سے رک جاتا۔
افسوس ! جو ہو نا تھا سو ہو گیا ،کسی ماں کا لا ل گٹر میں گر گیا تو کیا کریں ۔کسی باپ کا لخت جگر موت کی آ غوش میں چلا گیا تو کیا کریں ، شہری حکومت کے پاس عوامی فلا ح کے اور بھی کام ہیں ۔افسوس صد افسو س !
البتہ ،اس موت کے گڑھے کو دیکھ کر بہت خو ف محسوس ہوا ،جب اس گلی ،محلے میں آوارہ گردی کی تو آنکھیں یہ دیکھ کر کھلی رہ گئیں کہ وہا ں مو جود درجنوں ایسے گٹر ہیں جس پر ڈھکنے موجود نہیں۔ اس پر تعجب کی بات یہ کہ ہر جگہ بچے بلا خو ف و خطر، ان خطرناک مقام پر ہنستے کھیلتے شرارتیں کر نے میں مصروف تھے۔ اللہ پاک سب کی حفاظت فرمائے،آمین
البتہ ، یہ مناظر دیکھ کر دل بو جھل سا محسوس ہوا ۔ ایک سکتہ سا طا ری ہو گیا اور سوچنے لگا کہ کیا حکمرا نو ں کے پاس اتنے فنڈز نہیں کہ کم از کم یہاں
گٹرو ں پر ڈھکنے لگا سکیں ؟ کیو نکہ ایک طرف تو کر کٹ کی بحالی کے ذریعے پاکستان کا امیج بہتر بنانے کےلئے کراچی میں PSL پر کروڑو ں رو پے خرچ کیئے جا رہے ہیں ،تو دوسری طرف اسی شہر میں گٹر کے ڈھکنے نہ ہونے کے سبب
وا لدین کے لخت جگر موت کی ابدی نیند سو جاتے ہیں۔ یہ شا ید غریبوں کی بدنصیبی ہے کہ انہیں سہولیا ت تو کیا بنیادی ضروریات بھی نصیب نہیں.
ہو تیں ۔ اللہ رب العا لمین ہما رے حال زار پر رحم فرمائے،آمین۔
بہرحا ل ، حکمران یا عوامی نما ئندے جہاں دیگر ترقیاتی کامو ں ، ا ور قومی امیج بہتر بنانے جیسے منصو بوں میں مشغول ہیں۔وہیں ایسے مقا ما ت بھی ان لوگوں کی خصوصی توجہ کے محتاج ہیں ۔ جہاں محض گٹر کے ڈھکن نہ ہونے کے سبب بچے موت کی ابدی نیند سو رہے ہیں۔