دوسری جنگ عظیم جب عروج پر تھی تو جرمن فوج اتحادیوں کو روئی کے گالوں کی طرح تہنس نہس کر رہی تھی ایسے نازک وقت میں برطانیہ کے عوام نے اپنے وزیراعظم چیمبر لین کو مسند اقتدار سے الگ کر کے سر ونسٹن چرچل کو اپنا نیا وزیراعظم منتخب کیا- تاریخ گواہ ہے کہ برطانیہ کے عوام نے ٹھیک وقت میں بہتر فیصلہ کیا سر ونسٹن چرچل نے جس بہادری اور دلیری سے ناصرف اپنی قوم کی رہنمائی کی بلکہ تمام اتحادیوں کو ایک جامع پلان اور کامیاب حکمت عملی دی جس کی بنیاد اور ان کے دلیرانہ فیصلوں کی بدولت برطانیہ نے دوسری جنگ عظیم میں کامیابی حاصل کی۔ تاریخ گواہ ہے اس کٹھن وقت میں برطانیہ کو ایک سچا نڈر اور کھرا لیڈر ملا۔آج پوری دنیا کیساتھ پاکستان پر بھی ایک مشکل ترین وقت ہے اور یہ وقت پوری قوم کے لیے ایک امتحان ہے-تاریخ سے ثابت ہے کہ ایسے مشکل وقت میں وہی قومیں سرخرو ہوتی ہیں جن کی کمانڈ بہادر اور نڈر لیڈر کے ہاتھ میں ہو۔ ہمارا سامنا کرونا وائرس جیسے مہلک مرض سے ہے مجھے انتہائی افسوس کیساتھ لکھنا پڑھ رہا ہے کہ اس مشکل وقت میں سندھ کو چھوڑ کر پورے ملک میں لیڈرشپ نام کی کوئی ایسی چیز دکھائی نہیں دے رہی جو اس کڑے وقت میں عوام کیساتھ سینہ سپر ہو۔ پورے ملک میں صرف ایک ہی مرد مجاہد دکھائی دے رہا ہے جو سر پہ کفن باندھ کر اس جنگ میں کود پڑا ہے اور وہ ہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ جنہوں نے بڑی بہادری اور جوانمردی سے اس نازک وقت میں ثابت کیا ہے کہ وہ پاکستان کو اس مشکل ترین وقت میں عظیم لیڈر ونسٹن چرچل کی کمی محسوس نہیں ہونے دیں گے۔ اس مشکل وقت میں جو اہم اور بڑے فیصلے ضروری ہیں وہ سندھ حکومت بڑے جرات مندانہ انداز سے کر رہی ہے- انتہائی قلیل وقت اور محدود وسائل میں رہتے ہوئے اتنے انقلابی فیصلے ایک سچا بہادر اور دلیر لیڈر ہی کر سکتا ہے جسے اپنے عوام سے سچی اور بے لوث محبت ہو۔ اس کے برعکس وفاقی حکومت کی کارگردگی کی صفر ہے وفاق پہ جب م نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا نظر آتا ہے- وزیراعظم سے وزراء مشیران اور بیوروکریسی کے افسران تک خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے دکھائی دے رہے ہیں- تفتان سے آنے والے زائرین کو غیر ذمہ دارانہ اور ناتجربہ کاری سے ہینڈل کیا گیا اور جس طرح زائرین بغیر کسی اسکیننگ اور ٹیسٹنگ کے پورے پاکستان میں پھیل گئے ہیں اس سے ہر پاکستانی بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے کہ وفاقی حکومت اس معاملے میں کس حد تک سنجیدہ ہے اور اس تمام کھیل میں ایک وفاقی مشیر کی پھرتیاں بھی پوری قوم سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں- اس پر وزیراعظم کے خطاب نے مزید جلتی پر تیل کا کام کیا ہے-پاکستان اس وقت تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے اور وفاقی سطح پر حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی صرف سوشل میڈیا پر حکومت کی پھرتیاں نظر آ رہی ہیں باقی گراؤنڈ پر تو کوئی کام ہوتا نظر نہیں آرہا جہاں کام ہو رہا ہے وہ پوری قوم دیکھ رہی ہے- سندھ میں کام کے جذبے سے سرشار ایک بہادر اور دلیر لیڈرشپ بڑے پروفیشنل انداز سے جنگی بنیادوں پر دن رات کام کر رہی ہے- نظر آرہا ہے کے سندھ کا ونسٹن چرچل وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ اس جنگ میں کرونا کو شکست دینے کے لیے میدان میں موجود ہیں-مجھے یقین ہے کہ وہ اپنے عزم و حوصلے سے کرونا جیسے مہلک ترین دشمن کو بہت جلد شکست فاش کردیں گے۔ سندھ کے علاوہ باقی تمام صوبوں میں لگتا ہے کے نہ لیڈر ہے اور نہ کوئی لیڈرشپ- پورا پنجاب وسیم اکرم کے حوالے کر دیا گیا ہے نہ پتہ چل رہا ہے کہ بیٹنگ ہو رہی کہ بولنگ بس ہر طرف بیڑا غرق ہوتا دکھائی دے رہا ہے یہی حال بلوچستان اور (کے پی کے) میں بھی ہے- لگتا ہی نہیں کے باقی صوبوں میں حکومت کا وجود ہے۔میرا مقصد اس کالم کے ذریعے کسی حکومت پر تنقید کرنا نہیں بلکہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی طرح میں بھی چاہتا ہوں کہ حکومت اس مشکل وقت میں ہوش کہ ناخن لے اور خوابوں کی دنیا سے باہر نکلے-حکومت اگر ضروری سمجھے تو وفاقی سطح پر بھی سید مراد علی شاہ کی قائدانہ صلاحیتوں سے فائدہ اٹھائے اور کرونا کے خلاف مزید اقدامات کرنے میں صوبہ سندھ کو تعاون فراہم کرے یہ وقت تنقیدی سیاست اور اختلافات کا نہیں بلکہ مٹھی کی مانند ایک ہونے کا ہے۔
