لتا کا ہم پراحسان ہے..

ماضی کےگلوکاراوراداکار پنڈت دینا ناتھ منگیشکر کی بیٹی نے فلموں کیلئے نغنے نہیں‌ گائے بلکہ ہم پراحسان کیا ہے.صاف شفاف آوازجو بہتی دھارا کو بھی حیران کرے۔ ۔شُستگی ایسی کہ ایک ایک لفظ کانوں میں رس گھول جائے۔اندازایسا کہ من سچ مچ زمانوں کی طرف اڑان بھرلے۔
لتا 28 ستمبر 1929 کو اندور شہر میں پیدا ہوئیں.لتا منگیشکر کا اصلی نام ہیما ہریدکر تھا۔ایک اندازے کے مطابق لتا منگیشکر نے اپنے عشروں پر پھیلے ہوئے کیریئر کے دوران مختلف زبانوں میں تقریباً 50 ہزار گیت گائے۔لتا منگیشکرکوبھارت کے سب سے بڑے سویلین اعزاز رتنا ایوارڈ سے نوازا گیا۔سب سے زیادہ گانے گانےپر لتا کا نام گنیزبک آف ورلڈریکارڈمیں بھی شامل ہے۔
دل تک اترنے والی ان کی آواز کی کھنک آج بھی وہی ہے جو انیس سو سینتالیس میں ان کی پہلی ہندی فلم ’ آپ کی سیوا‘ میں تھی۔ لتا کےسنگیت کی بات ہو توانکے لئےگیتوں کی ملکہ یا سروں کی دیوی کے سوا اورکوئی نام ذہن میں آتا ہی نہیں۔
لتا منگیشکر کا کہنا تھا کہ وہ ساٹھ سے لے کر اَسی تک کے عشرے کو اپنے گیتوں کے حوالے سے سنہری دور سمجھتی ہیں۔ ان میں سے بیشتر گیت فلموں کے لیے تھے تاہم خود اُنہیں ہلکی پھلکی موسیقی کی بجائے کلاسیکی موسیقی ہمیشہ زیادہ پسند رہی۔
لتا کے ساتھ یوں‌ تو بہت سے گلوکاروں نے گیت گائے لیکن کشور کے ساتھ ان کا سنگیت ملاپ قدرتی معلوم ہوتا تھا، لتا سروں‌ کی ملکہ اور کشور آواز کا دیوتا . دونوں‌ جب ملکر گاتے تو شاہکارگیت وجود میں‌ آتا اورہر طرف چھا جاتا.
لتا منگیشکرآج اپنی زندگی کی نواسی ویں بہاردیکھ رہی ہیں۔لیکن دنیائےسنگیت میں تو بہار ان کے ہی دم سے ہے۔۔سالگرہ مبارک

لتا . کشورکا ایک یادگارگیت ..گاتا رہے میرا دل

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں