دہشت گردوں کے خلاف کے پی کے پولیس کی قربانیاں

دہشت گردوں کا ہدف KPK پولیس

خیبر پختونخواہ میں دہشت گرد پھر سے پھڑ پھڑانا شروع ہوگٸے ہیں، پولیس گزشتہ 17 اٹھارہ برس سے دہشت گردوں سے نبرد آزما ہے اور دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں کے پی کے پولیس کے متعدد دلیر قابل افسران اور جوان جام شہادت نوش کرچکے،ان شہداء کی ماٶں بہنوں اور بیٹیوں کو قوم کا بچہ بچہ سرخ سلام پیش کرتا ہے جن کے اپنوں کی قیمتی جانوں کے نذزانے کی بدولت خیبر پختونخواہ امن کا گہوارہ بنا،سال2007 کے بعد سے خیبر پختونخواہ پولیس نے جس دلیری سے فرنٹ لائن پہ آکر امن و امان کی فضاء برقرار رکھنے کے لیے جو لازاول قربانیاں دی ہیں وہ تاریخ میں سنہری حرفوں سے عبارت ہیں۔

،شہداء (KPK) پولیس افسران اور جوانوں کی فہرست بہت طویل ہے جن میں شہید عابد علی، شہید ملک سعد،شہید صفوت غیور،شہید خان رازق،شہید اقبال مروت،شہید کالام خان، شہید ہلال حیدر،شہید خورشید خان،شہید طاہر داوڑ سمیت تین ہزار کے لگ بھگ پولیس افسران اور جوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے،جس کی بدولت یہاں کے لوگوں کو حقیقی چین سکون اور امن میسر آیا، آئی جی سے لے کر سپاہی تک ہر رینک کے افسر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دی ہیں،خیبر پختونخواہ پولیس کو شہداء کی فورس کہا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا، سال 2021 میں پولیس کو ٹارگٹ کرنے کا سلسلہ کچھ تھم گیا تھا لیکن سال 2022 کے آغاز سے ایک بار پھر پولیس کو ٹارگٹ کرنے کا سلسلہ شروع ہوچکا اور آٸے دن خیبر پختونخواہ کے کسی نہ کسی ضلع کسی نہ کسی مقام پر پولیس کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔

رمضان المبارک کے بابرکت ماہ میں پولیس کی کلنگ کے واقعات بہت بڑھ چکے جو لمحہ فکریہ ہے،خیبرپختونخواہ کی سرکار ہاتھی کے کان میں سوٸی دکھاٸی دیتی ہے اور جب کسی پولیس افسر یا اہلکار کی شہادت ہو جاٸے تو حکمرانوں کی جانب سے میڈیا،سوشل میڈیا پہ تعزیتی پیغامات اور خراج عقیدت کے لیے پھول پیش کردیٸے جاتے ہیں…؟ سوال یہ ہے کہ کیا حکمرانوں کی نگاہ میں ہماری پولیس کے افسران اور جوانوں کی جانیں اتنی سستی ہیں..؟ پولیس شہداء کے ورثاء کو شہید الاٶنس اور ان کے یتیم بچوں کو محکمہ پولیس میں ملازمت ضرور دی جاتی ہے لیکن خیبرپختونخواہ کی سرکار کو شرپسند عناصر اور دہشت گروں کا قلع قمع کرنے کے لیے فوری اور ٹھوس ترین اقدامات کرنا ہوں گے ورنہ یہ خونی کھیل پھر سے اس نہج کو پہنچ جاٸے گا کہ اسے کنٹرول کرنا کسی عذاب سے کم نہ ہوگا،خیبر پختونخواہ سرکار اعلیٰ سطحی اجلاس بلائے اور دہشت گردوں کو زندہ درگور کرنے کے لیے لاٸحہ عمل طے کرے آخر کب تک ماٸیں اپنے بیٹوں اور بہنیں اپنے بھاٸیوں کی لاشوں پہ ماتم کریں گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں